لیبیا خانہ جنگی کے دہانے پر ، طرابلس میں جھڑپیں

386

طرابلس (انٹرنیشنل ڈیسک) لیبیا میں مختصر عرصے کے امن کے بعد خانہ جنگی کے خطرات منڈلانے لگے۔ خبررساں اداروں کے مطابق لیبیا کے مشرقی حصے کے وزیر اعظم فتحی باشا آغا اپنی کابینہ کے ساتھ دارالحکومت پہنچ گئے ،جس کے بعد وہاں عسکری گروہوں میں جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ باشا آغا کے دفتر سے جاری بیان میں کہاگیاکہ وہ دارالحکومت طرابلس میں اپنے حریف ہم منصب عبدالحمید دبیبہ کی حکومت کا تختہ الٹیں گے ۔ دوسری جانب وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ نے عہدہ چھوڑنے سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ وہ ا ختیارات عبوری انتظامیہ کے بجائے منتخب حکومت کے حوالے کریں گے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ کی کوششوں سے لیبیا میں ایک عبوری حکومت قائم ہوئی تھی،جس کے وزیر عبدالحمید دبیبہ مقرر ہوئے تھے۔ انہیں چند ماہ کے دوران ہی ملک میں انتخابات کراکے اقتدار منتخب حکومت کے حوالے کرنا تھا،تاہم وہ اس میں ناکام رہے۔ ادھر مشرقی حصے کی پارلیمان کے ارکان نے متفقہ طور پر فتحی باشا آغا کو وزیر اعظم مقرر کرنے کا اعلان کیا،تاہم عبد الحمید دبیبہ نے عہدے سے دستبردار ہونے سے انکار کردیا تھا۔ تیل کی دولت سے مالا مال ملک 2011 ء میں بغاوت کے نتیجے میں معمر قذافی کی ہلاکت کے بعد سے تنازعات کا شکار ہے۔ معمر قذافی کے بعد باغی جنرل خلیفہ حفتر نے اپنی ملیشیا بنا کر دارالحکومت پر تابڑ توڑ حملے کیے تھے، جہاں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت موجود تھی۔