آج کی سیاسی صورتحال، حیرتناک بھی اور ہولناک بھی

419

میرے پچھلے بعض کالموںکی وجہ سے ہمارے کچھ ساتھیوں کو شبہ ہوا کہ ہم شاید عمران خان کی حمایت میں لکھ رہے ہیں، ہوسکتا ہے کہیں کہیں تحریر کا توازن بگڑ گیا ہو لیکن اب ہمارا موقف ہے کہ برائی چھوٹی ہو یا بڑی، برائی برائی ہے ہمیں اس کے مقابلے اچھائی کو سامنے لا کر کھڑا کرنا ہے۔ پچھلے پونے چار سال کی عمرانی حکومت میں تحریک انصاف کے بارے میں بھی کرپشن کے حوالے بہت کچھ منظر عام پر آیا ہے بہت کچھ آرہا ہے اور بہت کچھ آنے والا ہے ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے فرق صرف یہ ہے کہ دوسری جماعتوں میں اعلیٰ قیادت کا نام براہ راست آیا ہے اور کچھ کو سزائیں ہوئی ہیں اور کچھ پر مقدمات چل رہے ہیں لیکن عمران خان پر براہ راست کرپشن کا کوئی الزام تو نہیں ہے اور ان کو عدالت کی طرف سے امین اور صادق کی سند بھی ملی ہوئی ہے، لیکن جس طرح ایک زمانے میں ایان علی کی گرفتاری اور طویل عرصے تک عدالتی کارروائی کو ملک کی ایک بڑی سیاسی شخصیت سے منسلک کرکے دیکھا جارہا تھا اسی طرح اب فرح گوگی کو بھی عمران خان کی کرپشن سے جوڑنے کی کوشش ہورہی ہے پھر توشہ خانے کا مسئلہ، فارن فنڈنگ کیس ہے یہ سب چیزیں براہ راست عمران خان کی ذات کی طرف جارہی ہیں اس لیے اب تو اس حمام میں سب ہی ایک جیسے ہوتے جارہے ہیں۔
تین چار روز قبل نواز شریف نے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ کے کچھ اہم ارکان کو لندن بلایا اس پر پاکستانی دانشوروں اور سینئر اور سنجیدہ صحافیوں نے اپنے اپنے اندازے لگائے کہ چونکہ آج کی سیاسی دائو پیچ میں آصف زرداری نے ایسا دھوبی پٹرا لگایا ہے کہ ن لیگ کھڑی ہوئی تو نظر آتی ہے لیکن عملاً وہ لیٹ چکی ہے سادے الفاظ میں بات کی جائے تو ن لیگ پھنس چکی ہے۔ لندن ملاقات کے حوالے سے یہ تجزیے کیے جارہے ہیں کہ چونکہ یہ اجلاس ویڈیو لنک کے ذریعے نہیں ہوا تو اس میں کچھ اہم فیصلے ہونے جارہے ہیں ایک دانشور نے تو یہاں تک کہا کہ نواز شریف چاہتے ہیں کہ موجودہ بساط کو لپیٹ دیا جائے اور ملک میں مارشل لا نافذ کردیا جائے لیکن بہت سے درست اندازے لگانے والے دانشوروں اور صحافیوں کی رائے تھی کہ وہ اسمبلیاں تحلیل کردیں اور فور ی انتخابات کا اعلان کر دیں مریم نواز بھی جلسوں میں یہی کہہ رہی تھیں اور خواجہ آصف نے بی بی سی کو جو انٹرویو دیا اس میں بھی یہ اشارہ دیا گیا کہ نومبر سے پہلے بھی انتخابات ہو سکتے۔
آصف زرداری کو کچھ سن گن مل گئی انہوں نے نواز شریف کو فون کرکے یہ سمجھانے کی کوشش کی اس وقت عمران کے جلسوں میں عوام کا جو پہاڑ نظر آتا ہے وہ آپ کو الیکشن جیتنے نہیں دے گا دوسری طرف ملک کی جو معاشی صورتحال ہے وہ بہت خوفناک ہے عرب ممالک کے دورے تو ہوئے لیکن وعدوں وعید کے علاوہ کچھ ہاتھ نہ آیا وہ سب کہتے ہیں کہ پہلے آپ آئی ایم ایف سے اپنے معاملات درست کیجیے جس کی کڑی شرط یہ ہے کہ پٹرولیم مصنوعات سے سبسڈی کو واپس لیا جائے جس کا دوسرا مطلب یہ ہوگا کہ پٹرول جو آج 150روپے فی لیٹر ہے وہ بڑھ کر کم از کم 225 روپے فی لیٹر ہو جائے گا اس کے نتیجے میں مہنگائی کا جو طوفان آئے گا اس کی زد میں براہ راست ن لیگ آئے گی ایک سوال درمیان سے یہ بھی ابھرتا ہے کہ کیا آصف زرداری یہی چاہتے ہیں۔
اس سوال پر ہم بعد میں غور کریں گے پہلے یہ دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ آج کی حکمران جماعتوں کے لیے موجودہ صورتحال میں دلچسپ، حیرتناک اور ہولناک پہلو کون سے ہیں اور پھر اس کے بعد آج کی اپوزیشن تحریک انصاف کے لیے حیرتناک اور ہولناک پہلو کون کون سے ہیں۔ ن لیگ کے لیے حیرتناک بات یہ ہے کہ سب کچھ اس کی منصوبہ بندی کے مطابق ہوتا گیا کہیں سے کوئی رکاوٹ نہیں ہوئی اس کی اتحادی جماعتوں نے اپنی اپنی مونچھیں نیچے کر لیں وزیر اعظم، اسپیکر اور گورنر پنجاب جیسے اہم مناصب ن لیگ کو دے کر دیگر جماعتوں نے اپنے لیے بہت کچھ حاصل کرلیا پی پی پی نے اپنے مرکزی رہنما بلاول کو وزیر خاجہ بنایا تاکہ آئندہ وزیر اعظم کے لیے اس کو بین الاقوامی سطح پر گروم کیا جاسکے اور پنجاب کی اہم صوبائی وزارتوں کے علاوہ، 20قومی اور 40صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی ن لیگ سے ڈیمانڈ کی ہے ان نشستوں پر ن لیگ پی پی پی کے امیدواروں کی حمایت کرے اگر پوری بات نہ بھی مانی گئی تو کم از کم اس کے نصف پر تو مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں۔ لیکن۔۔۔ ن لیگ کے لیے ہولناک بات یہ ہے کہ اس کے گلے میں اقتدار کی یہ ہڈی ایسی اٹک گئی ہے کہ جو نہ نگلتے بن رہی ہے اور نہ اُگلتے۔ وہ اگر انتخابی اصلاحات کے بغیر فوری انتخاب کا اعلان کرتی ہے تو اسے پی ڈی ایم کی جماعتوں کی طرف سے پر جوش حمایت نہیں مل سکے گی اور دوسری طرف عمران خان کے جلسوں کی حاضری اور جنون پنجاب میں ن لیگ بہا لے جاسکتا ہے دوسری صورت میں وہ اگر کچھ رک جاتی ہے اور شاید بات 2023 تک چلی جائے اس صورت میں مہنگائی کا ناگ اسے ہر طرف سے ڈسنے کے لیے اپنے پھن پھیلائے سامنے آکھڑا ہوگا اور اس کے ساتھ ہی عمران خان اپنے پر جوش جلسوں کے ذریعے ن لیگ کو جلد انتخاب کے لیے مجبور کرسکتے ہیں۔ اب آتے ہیں پی پی پی کی طرف آپ نے یہ کہاوت تو سنی ہوگی چت بھی میری پٹ بھی میری اور ٹیاں میرے باپ کی۔ ان کے لیے جلد انتخاب میں یہ خطرہ موجود ہے کہ جس پوزیشن پر آج وہ کھڑے ہیں اس میں کوئی اضافہ نہیں ہو سکے گا ہاں اگر عمران خان نے صوبہ سندھ میں اپنا رخ کرلیا تو یہ پی پی پی کے کچھ تشویش کا باعث بن سکتا ہے اور اگر کچھ دیر کے بعد انتخاب ہوا تو اس میں پی پی پی سب جماعتوں سے زیادہ فائدے میں رہ سکتی ہے، پی پی پی کے لیے ہولناک پہلو یہ ہو سکتا ہے کہ پوری سیاست کی بساط لپیٹ دی جائے اور ملک میں مارشل لا آجائے لیکن اس وقت ایسا لگتا ہے کہ جتنے مضبوط رابطے اسٹیبلشمنٹ سے زرداری صاحب کے ہیں شاید کسی اور کے نہیں اور ویسے بھی ملک کی جو اقتصادی صورتحال ہے اس میں کون ہے جو اس دلدل میں اترنا چاہے گا۔
مولانا فضل الرحمن کے لیے حیرتناک پہلو یہ ہے کہ جس کاز کے لیے وہ تین سال سے اپنی جان کھپا رہے تھے وہ مسئلہ کیسے آسانی سے حل ہوگیا لیکن مولانا کے لیے ہولناک بات یہ ہوگی کہ جب اگلے انتخاب میں عمران خان واضح اکثریت سے کامیاب ہوجائیں اور اس میں سب سے زیادہ سیاسی نقصان جے یو آئی کا ہو جائے۔
تحریک انصاف کے لیے حیرتناک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ جب عمران خان بجھے دل کے ساتھ وزیر اعظم ہائوس چھوڑرہے تھے تو خود بھی یہ معلوم نہیں تھا کہ کل 10اپریل کو پاکستانی عوام انہیں ایک ایسا طاقت کا ڈرپ لگانے والے ہیں جو، ان کے سیاسی طور پر تن مردہ میںایک نئی روح پھونک دے گا کہ اگلے دن جس طرح پورے ملک سے لاکھوں لوگ بغیر کسی پیشگی تیاری اور مقامی قیادت کے ازخود سڑکوں پر نکلے ہیں اس نے نہ صرف پوری دنیا کو بلکہ خود عمران خان کو خوشی اور حیرت میں مبتلا کردیا لیکن تشویش اور افسوس کی بات یہ ہے کہ عوام کی اس پر جوش محبت کو عمران خان اپنے دل کا بخار اُتارنے لیے اسے ہولناک بنانا چاہتے ہیں اور جس کے کچھ آثار نظر بھی آنا شروع ہو گئے ہیں ایک چینل پر ایک وفاقی وزیر کہہ رہے تھے ہم اسلام آباد کے کسی ہوٹل میں اکیلے چائے پینے بھی نہیں جاسکتے چار گارڈ ساتھ لے کر جانا پڑتا ہے۔ عمران خان عوام کی اس حمایت کو اپنے حق میں مثبت انداز میں استعمال کرنے کے بجائے عوام کے اس جوش و جنون کو اپنے سیاسی انتقام کی طرف لے جارہے ہیں کہ سیاسی مخالفین کا بندوبست کر دیں ان کو گھروں سے نہ نکلنے دیں تو یاد رکھیے کہ اس سے ملک میں خدا نخواستہ جس شدید خون ریزی کا خطرہ ہے اس سے جو ہولناک نقصان ہوگا اس میں عمران خان کو بھی کچھ نہیں مل سکے گا مشکل بات یہ ہے کہ عمران خان اپنے آپ کو عقل کل سمجھتے ہیں وہ کسی کی بات تو مانتے ہی نہیں ہیں اس لیے ہم اللہ ہی سے گڑگڑا کر یہ دعا مانگ سکتے ہیں کہ اللہ عمران خان کو ہدایت دے۔