وزیراعظم وزراء اور مافیاز کے مفادات مشترک ہیں،مہنگائی مزید بڑھے گی

304

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر)وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزرا اور مافیاز کے مفادات مشترک ہیں‘ مہنگائی مزید بڑھے گی‘ شہباز حکومت نے معیشت کا بھٹہ بیٹھا دیا‘ حالات کی بہتری کے لیے کوئی پلان نہیں‘ اقتدار سنبھالنے سے قبل بلند بانگ دعوے کر رہے تھے‘ مشکل فیصلے ناگزیر ہیں‘ عمران خان نے آئی ایم ایف کے پاس جانے قبل خودکشی کرنے کا دعویٰ کیا تھا پھر اقتدار میں آ کر سودی قرضے لیے۔ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم، پاکستان قومی زبان تحریک کے صدر ڈاکٹر محمد شریف نظامی اور سیاسی تجزیہ نگار، وفاقی انجمن صحافیان (دستور) کے سابق صدر فرخ سعید خواجہ نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ’’ کیا شہباز شریف کی حکومت مہنگائی کم کر سکے گی؟‘‘ امیر العظیم کا کہنا تھا کہ بالکل نہیں بلکہ یہ حکومت مہنگائی مزید بڑھائے گی کیونکہ آٹا، چینی اور پراپرٹی سمیت معاشرے کے تمام مافیاز اس حکومت کے گرد جمع ہو چکے ہیں‘ وہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے حکومتی چھتری کا بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں اور حکومت چونکہ اپنا وجود قائم رکھنے کے لیے ان کے ووٹوں کی محتاج ہے اس لیے وہ چاہے بھی تو ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر سکتی بلکہ ان کی بلیک میلنگ کے سامنے بے بس ہے‘ خود وزیر اعظم ، وفاقی کابینہ کے بعض ارکان اور مافیاز کے مفادات مشترک ہیں‘ اس لیے بھی شہباز حکومت میں مہنگائی کم ہونے کا کوئی امکان نہیں۔ڈاکٹر محمد شریف نظامی نے کہا کہ شہباز حکومت مہنگائی کم نہیںکر سکتی بلکہ اس دور میں تو ملکی معیشت کا بھٹہ بیٹھ گیا ہے اور یہ سارا الزام پچھلی حکومت پر عاید کر دیتے ہیں کہہمیں مشکل معاشی حالات وراثت میں ملے ہیں حالانکہ اقتدار سنبھالنے سے قبل یہ بہت بلند بانگ دعوے کر رہے تھے مگر حقیقت یہی ہے کہ ہمارے یہ تمام روایتی سیاستدان جھوٹوں کے بادشاہ ہیں۔ پچھلے وزیر اعظم عمران خان بھی یہ دعویٰ کیا کرتے تھے کہ خود کشی کر لوں گا مگر آئی ایم ایف سے بھیک مانگنے نہیں جائوں گا پھر جب وہ وزیر اعظم بنے تو نہ صرف آئی ایم ایف کی تمام شرائط مان کر ریاست مدینہ کے لیے سودی قرضہ حاصل کیا بلکہ دیگر تمام معاملات میں بھی اپنے سابق موقف کے بالکل برعکس پالیسیاں اختیار کر کے یوٹرن کے بادشاہ کہلائے۔سعید خواجہ نے کہا کہ شہباز حکومت مہنگائی پر قابو نہیں پا سکے گی کیونکہ ابھی تک اس کی سمت ہی واضح نہیں ہو سکی کہ وہ کرنا کیا چاہتی ہے‘ لندن اجلاس کے بعد متضاد اطلاعات ہیں‘ ایک یہ کہ نواز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ماضی کا بوجھ اپنے سر نہ لے اور فوری انتخابات کرا دیے جائیں جب کہ اس کے برعکس یہ اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں اب اگر یہ اقتدار نگرانوں کے حوالے کر کے انتخابات کی طرف چلے جاتے ہیں تو معیشت کو کافی نقصان ہو گا کیونکہ نگران حکمرانوں کو تو ووٹ نہیں لینا اس لیے وہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط مان لیں گے۔ دوسری جانب اگر شہباز حکومت اپنی مدت پوری کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تب بھی حالات خاصے مشکل ہوں گے کیونکہ ایک درجن سے زاید جماعتوں کو راضی رکھنا آسان نہیں ہو گا جب کہ معیشت کی بہتری اور مہنگائی کے خاتمے کے لیے مشکل فیصلے کرنا ناگزیر ہے۔