پاکستان ترکی تجارتی حجم نئی بلندیوں کیلیے تیار ہے ، عرفان اقبال شیخ

192

کراچی (اسٹاف رپورٹر)صدرایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان ترکی دوطرفہ تجارتی حجم نئی بلندیوں کو چھونے کے لیے تیار ہے کیونکہ اس نے اپنی دس سال پہلے والی 1.1ارب ڈالر کی کھوئی ہو ئی سطح کو دوبارہ حاصل کر لیا ہے،یہ رجحان دو طرفہ تجارتی حجم میں بتدریج مزید اضافے کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔عرفان اقبال شیخ نے بتایا کہ ٹی آئی آر کنونشن کے تحت زمینی کارگو کے نظام کے تحت چند ابتدائی کارگوز کو ترکی پہنچنے میں 15 دن سے بھی کم وقت لگاہے، جب کہ سمندری کارگو زمیں 40 دن سے زیادہ کا وقت لگتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ پاکستان ترکی میں بز نس ٹو بزنس اور چیمبر ٹو چیمبر سطح کے مضبوط روابط موجود ہیں، ترکی کے ساتھ اسٹریٹجک اکنامک فریم ورک پر جلد ہی دستخط کیے جا سکتے ہیں اور اس کے بعد دونوں ممالک کو ترجیحی تجارتی معاہدے پر تیزی سے آگے بڑھنا چاہیے اور بالآخر اسے آزاد تجارتی معاہدے تک لے جانا چاہیے، کیونکہ یہ معاہدے ہی دونوں ممالک کے ما بین تجارتی اور اقتصادی تعاون کے حقیقی پوٹینشل کے حصو ل کو ممکن بنائیں گے۔ کراچی میں ترکی کے قونصل جنرل Cemal Sangu نے کہا کہ دوطرفہ تجارت کے حقیقی امکانات بہت زیادہ ہیں اور پاکستان ترکی کی جدید ٹیکنالوجی کی حامل مصنوعات کی درآمدات سے بہت فائدہ اٹھا سکتا ہے جو کہ کوالٹی میں یورپین یا کسی بھی دوسرے ملک کی مصنوعات کی ہم پلہ ہیں۔ پاکستان میں ترکی کے کمرشل اتاشی Eyup Yildirim نے کہا کہ ترکی مستقبل کی ٹیکنالوجیز جیسے الیکٹریکل گاڑیاں، رینیوابل انرجی، ایوانکس اور ڈرونز، روبوٹکس،آرٹییفشل انٹیلیجنس،ا سپس ٹیکنالوجیز اور جدید زرعی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور پاکستان با ہمی تعاون، تجارت اور جوائنٹ وینچرز کے ذریعہ ترکی کی ان صنعتوں سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ تجربہ کار کاروباری رہنما امجد رفیع جو کہ مجموعی طور پر دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک پاک ترکی جوائنٹ بزنس کونسل کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ٹی آئی آر کنونشن میں پاکستان کی شمولیت نے بالخصوص ترکی اور بالعموم ای سی او خطے کے ساتھ تجارت میں بے مثال اور پائیدار ترقی کے دروازے کھول دیے ہیں۔ انہوں نے اس بات پربھی زور دیا کہ ٹی آئی آرسے فائدہ اٹھانے کے لیے ترکی کے لیے پاکستانی برآمدات کو بڑھانے کے لیے 3 سے 4 بڑے شعبوں کا مکمل مطالعہ کیا جانا چاہیے کیونکہ ٹی آئی آرکے نفاذ سے متعلق ابتدائی مسائل جلد ہی حل ہوجائیں گے۔