ہوس……………اقبال

425

ہوس نے کر دیا ہے ٹکڑے ٹکڑے نوعِ انساں کو
اْخْوّت کا بیاں ہو جا، محبّت کی زباں ہو جا

یہ ہندی، وہ خْراسانی، یہ افغانی، وہ تْورانی
تْو اے شرمندۂ ساحل! اْچھل کر بے کراں ہو جا