قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

325

اور وہ عورتیں بھی تم پر حرام ہیں جو کسی دوسرے کے نکاح میں ہوں (محصنات) البتہ ایسی عورتیں اس سے مستثنیٰ ہیں جو (جنگ میں) تمہارے ہاتھ آئیں یہ اللہ کا قانون ہے جس کی پابندی تم پر لازم کر دی گئی ہے اِن کے ماسوا جتنی عورتیں ہیں انہیں اپنے اموال کے ذریعہ سے حاصل کرنا تمہارے لیے حلال کر دیا گیا ہے، بشر طیکہ حصار نکاح میں اْن کو محفوظ کرو، نہ یہ کہ آزاد شہوت رانی کرنے لگو پھر جو ازدواجی زندگی کا لطف تم ان سے اٹھاؤ اس کے بدلے اْن کے مہر بطور فرض ادا کرو، البتہ مہر کی قرارداد ہو جانے کے بعد آپس کی رضامندی سے تمہارے درمیان اگر کوئی سمجھوتہ ہو جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، اللہ علیم اور دانا ہے۔ (سورۃ النساء 24)

سیدنا عرباض بن ساریہ ؓ کہتے ہیں کہ: رسول اللہ ؐ نے ہمیں ایسا وعظ کیا کہ آنکھیں بہہ پڑیں اور دل ڈر گئے۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسولؐ! یہ تو الوداعی وعظ لگتا ہے، پس آپ ہمیں کیا وصیت فرمائیں گے؟ آپؐ نے فرمایا: ’’میں نے تم کو سفید (اور روشن شریعت) پر چھوڑا ہے، جس کی رات بھی دن کی طرح روشن ہے، اب وہی گمراہ ہوگا جو ہلاک ہونے والا ہے، تم میں سے جو بھی زندہ رہا وہ بہت زیادہ اختلاف دیکھے گا، پس اپنی معرفت کے مطابق میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑنا اور اس کو مضبوطی سے تھام لینا، اور (خلیفہ کی) اطاعت تم پر لازم ہو گی، اگرچہ وہ کوئی حبشی غلام ہو، بیشک مومن نکیل شدہ اونٹ کی طرح ہے، اس کو جدھر چلایا جاتا ہے، وہ چل پڑتا ہے‘‘۔ (سلسلہ احادیث صحیحہ)