بدترین لوڈشیڈنگ: جماعت اسلامی کا کے الیکٹرک لائسنس منسوخی کا مطالبہ

393
جماعت اسلامی کا ”حقوق کراچی کارواں“ 20مارچ سے شروع  کرنے کا اعلان

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ شہر قائد میں بدترین لوڈشیڈنگ کرنے، انتہائی ناقص کارکردگی اور نا اہلی کا مظاہرے کرنے اور معاہدے کے مطابق پیدواری صلاحیت میں اضافہ نہ کرنے پر کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے۔

 جماعت اسلامی کے تحت سخت گرمی کے باوجود شہر میں بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف پیر کو کے الیکٹرک کی 20 آئی بی سیزسمیت 35سے زائد دفاتر و مقامات پر مظاہرے کیے گئے۔

مظاہرین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومتوں، نیپرا اور کے الیکٹرک کے خلاف زبردست نعرے لگائے، مظاہرین نے بڑے بینرز اور پلے کارڈز بھی اُٹھائے ہوئے تھے۔

حافظ نعیم الرحمن نے  کہا کہ کے الیکٹرک کوقومی تحویل میں لیا جائے،کمپنی کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے اوراس کی اجارہ داری ختم کی جائے،  کراچی کے عوام کو بدترین لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی جائے اورکے الیکٹرک پر کلاء بیک کی مد میں واجب الادا 42ارب روپے صارفین کو واپس دلوائے جائیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ  وفاقی حکومت کے الیکٹرک مافیا کو لگام دے اور اس کے ذریعے عوام جس اذیت سے دو چار ہیں نجات دلائی جائے، کے الیکٹرک کی ہمیشہ اور ہر دور میں‘ ہر حکومت نے سرپرستی کی اس حمایت اور سرپرستی میں نواز لیگ، ق لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم شامل رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  ہم ان تمام پارٹیوں اور حکومتوں کو بھی بے نقاب کریں گے جنہوں نے کراچی کے عوام پر کے الیکٹرک کو مسلط کیا گیا تھا۔ شہر میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لووڈشیڈنگ جاری ہے جو 10سے 14گھنٹے تک پہنچ گئی ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ  کے الیکٹرک کی پیدواری صلاحیت میں کوئی اضافہ نہیں کیا جا رہا اور حکومتیں اس کو سبیسڈی دیتی آرہی ہیں۔ ہم سوال کرتے ہیں کہ ایک پرائیویٹ کمپنی جو ایک مافیا بن چکی ہے اس کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی جاتی؟ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم ایک بار پھر اعلان کرتے ہیں جمعہ 20مئی کو شاہراہ فیصل پر واٹر بورڈ ہیڈ آفس پر دھرنا دیا جائے گا اور29مئی کو مزار قائد سے ”حقوق کراچی کارواں“ نکالا جائے گا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ K-4منصوبہ فی الفور مکمل کیا جائے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ  نعمت اللہ خان نے اپنے دور میں K-3منصوبہ مکمل کیا جو کراچی کے لیے پانی کا آخری منصوبہ تھا۔ گزشتہ 17سال سے کراچی کے لیے ایک گیلن پانی کا بھی اضافہ نہیں کیا گیا۔