عباسی سمیت 13 اسپتالوں کا نظام حکام کی عدم دلچسپی پر درہم برہم

511

کراچی( رپورٹ : محمد انور ) حکومت سندھ کے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ اور ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کی عدم دلچسپی کی وجہ سے بلدیہ عظمیٰ کے بڑے و تاریخی اسپتال کا نظام درہم برہم ہوگیا جبکہ ایڈمنسٹریٹیو افسران سالانہ کروڑوں روپے تنخواہیں وصول کرنے کے باوجود اسپتالوں کا نظام بہتر بنانے کی طرف توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق سینئر ڈائریکٹر میڈیکل و ہیلتھ سروسز ڈاکٹر عبدالحمید جمانی جن کا حکومت محکمہ صحت کے ڈائریکٹر کراچی کی حیثیت سے تبادلہ کرچکی ہے تاحال سینئر ڈائریکٹر ہیلتھ و میڈیکل کے ایم سی کا چارج نہیں چھوڑا حالانکہ وہ یہاں ایک سال کے لیے ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر مقرر کیے گئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عبدالحمید جمانی کی سینئر ڈائریکٹر کی حیثیت سے تعیناتی کے دوران کے ایم سی کے 13 اسپتالوں کا انتظامی و طبی نظام بری طرح خراب ہوا، خصوصاً عباسی شہید ، لانڈھی میڈیکل سینٹر سوبھراج میٹرنیٹی ہوم ،سرفراز رفیقی اسپتال اور دیگر اسپتالوں میں طبی آلات کی عدم موجودگی کی شکایات میں اضافہ ہوا۔عباسی شہید اسپتال میں ریڈیولوجیکل ڈپارٹمنٹ میں ایکسرے مشینیں خراب ہوگئیں جس کے بعد وہاں تالے ڈال دیے گئے ،پتھالوجیکل لیب کو ضروری سامان نہ ہونے پر بند کردیا گیا۔ 250 بستروں کے لانڈھی میڈیکل کمپلکس کو رات کے لیے بند کردیا گیاجبکہ سوبھراج میٹرنیٹی ہوم میں مریضوں کو ادویات کی ترسیل بند کردی گئی ، آپریشن تھیٹر اور لیبارٹری کی ضروری اشیا ایم ایس اور دیگر ڈاکٹر کے مالی تعاون سے خریدی جاتی ہیں۔ اسپتالوں کی ناگفتہ بہ حالت کا سینئر ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر آصف ندیم کو علم ہونے کے باوجود وہ اس کی بہتری کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھاتے جبکہ کراچی کے امور سے دلچسپی رکھنے والے ایڈمنسٹرٹر کراچی اسپتالوں کی بہتری کے لیے کوئی قابل ذکر اقدام نہیں کررہے ،وہ اس قدر بے اختیار ہیں کہ سینئر ڈائریکٹر عبدالحمید جمانی کے تبادلے کے حکم کے باوجود انہیں پوسٹ چھوڑ نے کا حکم نہیں جاری کرسکتے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر ڈائریکٹر عبدالحمید جمانی اپنا عہدہ چھوڑنے سے اس لیے گریز کررہے ہیں کہ ان کی نظر سالانہ ترقیاتی فنڈز پر ہے۔ خیال رہے کہ عباسی شہید سمیت دیگر اسپتالوں کے کروڑوں روپے کے گزشتہ سال کے فنڈ میں مبینہ طور پر خورد برد کی اطلاعات بھی ہیں۔