پاکستان کی قیمت پر بھارت سے تجارت

380

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے دو ٹوک الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ بھارت سے تجارتی تعلقات کسی صورت قبول نہیں۔ لاکھوں کشمیریوں کے خون اور کروڑوں پاکستانی کسانوںکی معیشت کو دائو پر لگا کر نئی دہلی سے محبت کی پینگیں بڑھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ بھارت سے سستی سبزی منگوا کر پاکستانی کسانوں کو تباہ کر دیا جائے گا۔ یہ کس قسم کے حکمران ہیں کہ انہیں قومی مفاد اور قوم کا خیال نہیں بس کسی طرح جلدی سے سبزی سستی فروخت کر کے اپنے سر مہنگائی کم کرنے کا سہرا باندھ لیں۔ لیکن یہ کام کسی اور ملک سے بھی ہو سکتا تھا۔ بھارت ہی اس کام میں کیوں نظر آتا ہے بھارت کے ساتھ تو معاملہ عجیب ہے کہ اس نے پاکستان کا پانی بند کر رکھا ہے اور ہم اس سے سستی سبزی خریدیں۔ اس نے کشمیریوں پر مظالم کی انتہا کر دی ہے اور ہم اس سے اپنے کسانوں کی زندگی کی قیمت پر سستی سبزی خریدیں۔ جو رقم اس سے سبزی خریدنے پر لگائی جارہی ہے وہ اپنے کسانوں کو سبسڈی دینے پر لگائی جائے تو یہاں سبزی اور پھل سستے ہو جائیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کسان تو محنت سے کام کریں گے زمیندار آڑھتی اور ان کے ساہوکار تو یہی حکمران خاندانوں کے لوگ ہیں۔ یہ اپنے مفادات کے لیے سارے فیصلے کرتے ہیں۔ سبزی پھل وغیرہ درآمد کرنے میں وقت کم لگے گا اور کرپشن کے مواقع زیادہ ہوں گے۔ سراج صاحب نے تنبیہ تو کر دی لیکن یہ باز آنے والے نہیں ایسی کسی کوشش کو باقاعدہ احتجاج کر کے روکا جانا چاہیے۔