پیپلز پارٹی اور متحدہ کاملکر صوبے اور ملک کیلیے کام کرنے کا اعادہ

241

کراچی (نمائندہ جسارت) پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ دونوں سیاسی جماعتیں مل کر اس صوبے اور ملک کے لیے کام کریں گی۔ سندھ میں بلدیاتی قانون پر دونوں جماعتوں کے مابین مذاکرات جاری ہیں اور جلد ہی ہم مل جل کر ایک ایسا بلدیاتی قانون صوبے میں منظور کرالیں گے، جس سے شہری اور دیہی علاقوں کے عوام کو اس کا فائدہ پہنچ سکے۔ ۔ ان خیالات کا اظہار دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادرآباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کا دو رکنی وفد ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد پہنچا۔ وفد میں صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ اور صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت سعید غنی شامل تھے۔ ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی، عامر خان، وسیم اختر، کنور نوید اور دیگر نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان طویل اجلاس منعقد ہوا۔ بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزراء ناصر حسین شاہ، سعید غنی، ایم کیو ایم کے کنور نوید، خواجہ اظہار الحسن اور جاوید حنیف نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے مابین ملاقات ایک اچھے اور خوشگوار ماحول میں ہوئی اور اس میں سندھ میں بلدیاتی قانون، صوبے اور بالخصوص کراچی میں پانی کے بحران سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ کنور نوید نے کہا کہ آج کی ملاقات اسلام آباد میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے مابین معاہدے کا سلسلہ تھا اور اس سے قبل بھی ہماری ملاقاتیں ہوئی ہیں اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ اس موقع پر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ بلدیاتی قانون کے حوالے سے ایم کیو ایم سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی تجاویز کے حوالے سے سندھ حکومت عدالت عظمیٰ کے احکامات کے تحت قانون سازی کرنے کے لیے تمام جماعتوں سے مشاورت کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی ملاقات میں حد بندیوں، ترقیاتی کاموں، حیدرآباد یونیورسٹی، وومن یونیورسٹی سمیت دیگر اشیوز پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا ہے اور اس طرح کی ملاقاتیں دونوں جماعتوں کے مابین ہوتی رہیں گی۔ ایک سوال پر کنور نوید نے کہا کہ سندھ حکومت میں ایم کیو ایم کی شمولیت سے قبل ہماری ترجیع یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ جو معاہدہ اسلام آباد میں کیا گیا ہے اس پر عمل درآمد ہوجائے۔ صوبیمیں بلدیاتی انتخابات کے سوال کے جواب میں خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کی ہدایات کے مطابق 2013 کے بلدیاتی قانون میں ترمیم کے بعد ہی صوبے میں بلدیاتی انتخابات ممکن ہوں گے، جب تک عدالت عظمیٰ کی ہدایات پر عمل درآمد نہیں ہوتا شکوک و شبہات رہیں گے۔