اسرائیلی فوج کی دہشت گردی

342

مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے عالمی ابلاغی ادارے الجزیرہ کی خاتون رپورٹر شیریں ابوعاقلہ کو نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا۔ اسرائیلی فوج کے نمائندے نے اس سانحے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ مذکورہ خاتون فلسطینی صحافی کی موت کس کی گولی سے ہوئی ہے۔ عالمی ذرائع ابلاغ میں اس واقعے کی جو ویڈیو فوٹیج جاری کی گئی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابوعاقلہ نیلے رنگ کی فلیک جیکٹ پہنے ہوئے ہیں جس پر واضح الفاظ میں ’’پریس‘‘ لکھا ہوا ہے وہ مقبوضہ مغربی کنارے کے قصبے جنین میں فوجی آپریشن کی رپورٹنگ کررہی تھیں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ہی ان کو اسرائیلی فوج نے فائرنگ کرکے قتل کردیا یہ کوئی منفرد واقعہ نہیں ہے بلکہ ایک معمول کی صورتِ حال ہے۔ یہ واقعہ اس بات کی تصدیق ہے کہ اسرائیل ریاستی دہشت گردی کا مجرم ہے اور اس ملک میں انسانی حقوق کی پامالی معمول کا واقعہ ہے۔ اس کے باوجود عالمی ادارے اسرائیل کی سرپرست طاقت امریکا کا احتساب کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ افغانستان، عراق، شام، لیبیا، صومالیہ جیسے ممالک کو تباہ کردینے کے ذمے دار طاقتیں اسرائیل کے جرائم پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اسرائیلی فوج نے اس بات کی تو تصدیق کردی ہے کہ ممتاز خاتون فلسطینی صحافی شیریں ابوعاقلہ فائرنگ کے ذریعے قتل کی گئی ہیں۔ امریکی ذرائع ابلاغ نے بھی تصدیق کی ہے کہ شیریں کو گولی ماری گئی ہے لیکن اس واقعے کی رپورٹنگ اس طرح کی گئی ہے کہ جیسے وہ ایک معمولی واقعہ ہو، افغانستان پر محض اس بنیاد پر پابندی عائد کردی گئی ہے کہ وہ ان کی تشریح کے مطابق خواتین کو حقوق نہیں دیتا جب کہ اسرائیل کو آزادی حاصل ہے کہ وہ اپنی مخالفانہ آواز کو کچل دے۔ شیریں ابوعاقلہ کی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہلاکت کی بنیاد پر اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دینے کے لیے کافی جواز ہے، لیکن اس مسئلے میں سیکولر مغرب کا دہرا معیار بے نقاب ہوگیا ہے۔