کراچی میں پانی کا بحران

278

کسی خطے میں آبادی کی بنیادی شرط پانی کی فراہمی ہے۔ کراچی پاکستان کے سب سے بڑے اور جدید ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ لیکن جدید ترین شہروں میں سے ایک ہونے کے باوجود پانی کی قلت کا شکار ہے۔ جب پانی ہی ضروریات کے مطابق دستیاب نہ ہو تو اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دیگر شہری اور بلدیاتی سہولتوں کا کیا حال ہے۔ بلڈر مافیا اور لینڈ مافیا اس شہر کی مالک بن کر طاقتور ہوگئی ہیں، لیکن شہریوں کو بنیادی سہولت فراہم نہیں کررہی ہیں۔ شہر وسیع ہوتا جارہا ہے لیکن پانی سمیت تمام شہری بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، اس کی ایک وجہ بااختیار بلدیاتی نظام کا نہ ہونا ہے۔ پانی کی ضرورت شہری زیر زمین پانی سے اپنے مالی وسائل کی بنیاد پر پورا کررہے ہیں۔ ایک بہت بڑی آبادی بورنگ کے ذریعے پانی حاصل کرتی ہے۔ زیر زمین پانی بعض جگہوں پر اتنا کھارا ہے کہ وہ ناقابل استعمال ہے۔ شہریوں کی اس مجبوری کا فائدہ اٹھا کر ٹینکر مافیا نے ناقابل احتیساب طاقت حاصل کرلی ہے۔ صوبہ سندھ میں 15 سال سے پیپلز پارٹی مستقل حکمراں ہے جس نے کراچی سمیت صوبے کے تمام چھوٹے بڑے شہروں کے بلدیاتی نظام کو تباہ کردیا ہے۔ حکمرانوں کا صرف ایک ہدف رہا ہے وہ یہ ہے کہ حکومتی بجٹ اور عالمی اداروں کے منصوبوں کے ٹھیکوں سے حاصل ہونے والی دولت کو کیسے حاصل کریں۔ اس طرزِ عمل نے پانی کی قلت کو خوفناک بحران میں تبدیل کردیا ہے۔ شہر پھیلتا جارہا ہے اور پانی جیسی بنیادی ضرورت پوری نہیں ہورہی ہے۔ پانی کی قلت اور بحران کے خلاف جمعے کو ادارہ فراہمی آب کے مرکزی دفتر کے سامنے احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے پانی کے بحران اور دیگر بلدیاتی سہولتوں کی تباہی کے حوالے سے یاد دلایا ہے کہ کراچی میں پانی کے بارے میں آخری منصوبہ K-4 کا آغاز نعمت اللہ خان نے کیا تھا جو 14 برس بعد بھی مکمل نہیں ہوسکا۔