وزیر اعلیٰ آفس سے قبضہ ختم کرایا جائے، عمر سرفراز چیمہ

280

اسلام آباد: سابق گورنر پنجاب عمر سر فراز چیمہ نے کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ آفس سے قبضہ ختم کرایا جائے، غنڈوں کے زور پر آفس سے نکال دو اور میں خاموش بیٹھ جاؤں ایسا کبھی نہیں ہونے دونگا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمر سرفراز چیمہ کا کہنا تھا کہ صدر پاکستان کو آئین کے تحت رپورٹ بھیجی تھی، آئینی طور پر وزیراعلیٰ آفس خالی نہ ہونے کے باوجود انتخاب کرایا گیا، آئین میں کہیں موجود نہیں کہ اسپیکر قومی اسمبلی وزیراعلیٰ سے حلف لے۔

ان کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار نے جو استعفیٰ دیا وہ غیرآئینی تھا، غیر آئینی استعفیٰ منظور کرنا سازش کا حصہ تھا، چودھری سرور نے اعلان بھی کردیا کہ ن لیگ میں جا رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دفتر پر قبضہ ہے کس کو جا کر بولوں؟, آئینی ادارے فوری طور پر ایکشن لیں اور انتخابات کا اعلان کیا جائے ،پنجاب میں دو دو وزیر اعلیٰ ہیں ،پنجاب میں آئینی بحران زور پکڑ رہا ہے ۔

سابق گورنر کا کہنا تھا کہ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے میں عثمان بزدار نہیں ہوں، یہ سازش کر کے اقدار پر قابض ہو گئے ان کے پاس کوئی پالیسی نہیں ،آئینی طور پر اب بھی میں گورنر ہوں، غنڈوں کے زور پر آفس سے نکال دو اور میں خاموش بیٹھ جاؤں، ایسا کبھی نہیں ہونے دونگا۔

عمر سرفراز کا کہنا تھا کہ مجھ سے گاڑیاں اور سکیورٹی واپس لے لی گئی، بطور گورنر پنجاب وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کوخط لکھا، سسلین مافیا جو کچھ کر رہا ہے قوم کے سامنے ہے، عدالتوں میں انصاف نہیں ملے گا تو عوام سڑکوں پر نکلیں گے، عوام کو باہر نکلنے کیلئے مجبور نہ کیا جائے۔

واضع رہے کہ وزیر اعظم نے عمر سرفراز کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔