مبینہ سازش کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنایا جائے، صدر مملکت کا وزیراعظم اور سپریم کورٹ کو خط

426

اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان کے خط کے جواب میں صدر مملکت کی جانب سے حکومت تبدیل کرنے کیلئے مبینہ سازش کی تحقیقات پر زور دیا گیا ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خط کا جواب دیا ہے جس میں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ حکومت تبدیل کرنے کی مبینہ سازش کی مکمل تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام کو وضاحت دینے ، معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے حالات پر مبنی شواہد ریکارڈ کرنے کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے بتایا کہ انہوں نے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر کی طرف سے بھیجی گئی سائفر کی کاپی پڑھی جس میں ڈونلڈ لو کے ساتھ پاکستانی سفارت خانے میں ہونے والی ملاقات کی باضابطہ سمری موجود تھی۔

انہوں نے بتایا کہ سائفر کی رپورٹ میں مسٹر لو کے بیانات شامل ہیں جن میں خاص طور پر وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا ذکر کیا گیا اور تحریک کی کامیابی کی صورت میں معافی، ناکامی کی صورت میں سنگین نتائج کا بھی ذکر ہے۔

صدر مملکت کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے دو اجلاسوں میں توثیق کی گئی کہ بیانات پاکستان کے اندرونی معاملات میں ناقابل قبول اور صریح مداخلت کے مترادف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم نے اپنے خط میں دھمکی پر ممکنہ ردعمل اور اثرات کا ذکر کیا ، اس خاص معاملے میں غیر سفارتی زبان میں واضح طور دھمکی دی گئی ہے جس سے ایک خودمختار ، غیور اور آزاد قوم کے وقار کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔

اس موقع پر صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اس عاملے کی تفصیلی جانچ اور تحقیقات کی ضرورت ہے، حالات و واقعات پر مبنی شواہد حاصل کرنے سے بھی معاملے کو انجام تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی سطح پر بھی سازشوں کی تصدیق عشروں بعد خفیہ دستاویزات جاری کرنے کے بعد ہوتی ہے اور لمبے عرصے بعد خفیہ دستاویزات جاری کرنے تک ملکوں کو شدید نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان کا خط وزیر اعظم پاکستان اور چیف جسٹس کو بھیج رہا ہوں، چیف جسٹس معاملے کی تحقیقات اور سماعت کیلئے بااختیار عدالتی کمیشن قائم کریں۔