کے الیکٹرک کے خالص منافع میں 84 فیصد کی نمایاں کمی

428

کراچی:رواں سال کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ 2022) میں کے الیکٹرک (کے ای) کا خالص منافع 84 فیصد نمایاں کمی سے 1.5 ار ب روپے ریکارڈ کیا گیا۔ جب کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں کے الیکٹرک کی آمدن 9.44 ارب روپے رہی تھی۔ رواں سال کے ابتدائی تین ماہ میں پاور ویلیو چین میں 36.99 ارب روپے کی مسلسل اور ہدفی سرمایہ کاری کی گئی،

جس کی وجہ کمپنی کے معاشی اشاریوں میں مثبت نمو دیکھی گئی۔ ترسیل و تقسیم نقصانات میں بھی 1.5 فیصد کمی آئی، جس سے کے الیکٹرک کی یونٹس فراہمی میں 2.8 فیصد اضافہ ہوا۔ تاہم کے ای کی مثبت آپریشنل کارکردگی کا اثر بین الاقوامی کرنسی مارکیٹ میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے باعث زائل ہوگیا اور اسے 4 ارب روپے کے ایکسچینج نقصان کا سامنا کرنا پڑا،

جب کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں کمپنی کو 1.2 ارب روپے کا فائدہ ہوا تھا۔ قرض لینے کی مثر شرح میں اضافے اور وسط مدتی جائزہ (ایم ٹی آر) کے فیصلے کے باعث فنانسنگ لاگت 1.4 ارب روپے بڑھ گئی۔ 31مارچ 2022 تک مختلف وفاقی اور صوبائی حکومتی اداروں پر کے الیکٹرک کے قابل ادا واجبات 53 ارب روپے ہیں۔ ان اداروں سے مصالحت اور ادائیگیوں میں تاخیر کمپنی کی کیش فلو پوزیشن اور پاور انفرا اسٹرکچر میں سرمایہ کاری کو متاثر کررہی ہے۔

مزید براں یکم مارچ 2022 کو نیپرا نے کے ای کی وسط مدتی جائزہ (ایم وائی ٹی) پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے یوٹیلیٹی کی جانب سے طے شدہ ٹیرف پر 0.22 روپے فی کلوواٹ کمی کرکے ایڈجسٹمنٹ کی، جس سے کے ای اپنی خدمات بشمول قابل بھروسہ بجلی فراہمی پر 138 ارب روپے کی اضافی سرمایہ کاری کرنے سے قاصر رہی۔اس سہ ماہی کی اہم پیش رفت آر ایل این جی سے چلنے 900 میگاواٹ کے بن قاسم پاور اسٹیشن III (بی کیو پی ایس III) کی تکمیل اور اس کا کام شروع کرنا تھا۔ کے ای گرڈ سے منسلک ہونے سے قبل مارچ 2022 میں 450میگاواٹ کے پہلے یونٹ کی جانچ کی گئی

اور اب پیداوار شروع کرنے سے قبل آخری جانچ کے مراحل میں ہے۔کے الیکٹرک نے شہر کے پسماندہ اور مضافاتی علاقوں میں اقتصادی ترقی کی رفتار برقرار رکھنے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے اپنے دائرہ کار کے علاقوں میں انفرا اسٹرکچر کو بھی اپ گریڈ کیا ہے۔ بحالی کے علاوہ ونڈر میں گرڈز کو ترقی دی اور 66 کلو واٹ لائن کو 132 کلو واٹ تک اپ گریڈ کیا۔ ساتھ ہی ترسیل کی صلاحیت بڑھانے اور قابل بھروسہ بجلی کی فراہمی کے لیے مختلف علاقوں میں نئی لائنیں بچھائی گئیں۔ مزید برآں گنجائش بڑھانے اور سسٹم کو قابل بھروسہ بنانے کے لیے 6 نئے پاور ٹرانسفارمرز کو نیٹ ورک میں ضم کیا گیا،

تاکہ کراچی بھر کے صارفین کو قابل بھروسہ بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔تقسیم کے محاذ پر کمپنی نے اپنے نقصان میں کمی کی کوششیں جاری رکھیں۔ رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں سسٹم سے 200,000 کلو گرام سے زائد غیرقانونی ہکس (کنڈوں) کا خاتمہ کیا گیا۔ اور 800 پول مانٹڈ ٹرانسفارمرز (پی ایم ٹیز) کو ایریل بنڈل کیبلز (اے بی سی) میں تبدیل کیا گیا۔ تقریبا 125,000 نئے کنکشنز بھی دیے گئے۔ اس کے علاوہ صارفین کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے 17 اضافی صارفین سہولت مراکز قائم کیے گئے

تاکہ صارفین کو اپنی بلنگ کی شکایات درج کرانے میں آسانی ہو۔پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی 7) کے مطابق کے ای نے 350 میگاواٹ کے شمسی توانائی منصوبوں کے لیے سندھ انرجی ڈیپارٹمنٹ (ایس ای ڈی) اور ورلڈ بینک (ڈبلیو بی) کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت (ایم اور یو) دستخط کیے۔ یہ سہ فریقی تعاون کے ای کی صاف توانائی کی سپلائی میں مزید 700 جی ایچ ڈبلیو اضافہ کرے گا،

جس سے 300 سے 350 کلو ٹن کے برابر سالانہ کاربن کے اخراج میں کمی آئے گی۔ کے ای نے اپنے دائرہ کار کے علاقوں میں سولر فوٹو ولٹک (پی وی) سسٹم کی تنصیب کے لیے اخوت کے ساتھ شراکت داری کی ہے اور گھرانوں کو بلاسود مائیکرو فنانس قرض کے لیے 7.5 ملین روپے عطیہ کیے ہیں۔پائیدار ترقی کے علاوہ کے ای نے افراد اور کمیونیٹیز کو بااختیار بنانے میں سرمایہ کاری کی ہے۔

روشنی باجی ویمن ایمبیسیڈر پروگرام کے پہلے گروپ کی کامیابی کے بعد نومبر 2021 میں 60 خواتین کے ایک اور گروپ کی تربیت شروع کردی گئی ہے۔ یہ خواتین کراچی کے گنجان آباد محلوں میں 9 ماہ تک فیلڈ میں رہیں گی۔ مارچ 2022 کے آخر تک روشنی باجیوں نے 210,000 سے زیادہ گھرانوں کو بجلی کے باحفاظت استعمال اور قانونی کنکشنز کے حوالے سے آگاہ کیا،

جس سے کراچی کی خواتین صارفین اور یوٹیلٹی کے درمیان خلا کو پر کرنے میں مدد ملی ہے۔ اس کے علاوہ روشنی باجی پروگرام کے پہلے گروپ کی 11 خواتین کے ای میں خواتین میٹر ڈیٹا مینٹیننس آفیسرز (ایم ڈی ایم او) کی ذمے داریاں بھی نبھا رہی ہیں۔ اس پروگرام کو عالمی سطح پر بہت پذیرائی ملی اور روشنی باجی پروگرام کو توانائی کے شعبے میں آسکر کی حیثیت کے حامل ایس اینڈ پی گلوبل انرجی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کی کسی توانائی کمپنی کو اس اعزاز کا حق دار ٹھہرایا گیا ہے۔صارفین کی حفاظت کے لیے پرعزم کے ای نے اپنے ہائی ٹینشن اور لو ٹینشن نیٹ ورک پر حفاظتی اقدامات کو درست کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ شروع کیا، جس کا مقصد نیٹ ورک کی لچک کو بہتر بنانا اور عوامی تحفظ کو برقرار رکھنا ہے۔ اس منصوبے کا 99 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔

مزید برآں کے الیکٹرک کے ایچ ایس ای کیو ڈپارٹمنٹ نے کمپنی میں حفاظتی کلچر کو فروغ دینے کے لیے فیلڈ اسٹاف کے لیے حفاظتی سیشنز کا بھی انعقاد کیا۔کے الیکٹرک پاور پرچیز ایجنسی ایگریمنٹ (پی پی اے اے) اور انٹر کنکشن ایگریمنٹ (آئی سی اے) کو حتمی شکل دینے اور اس پر عمل درآمد کے لیے کاروباری شراکت داروں کے ساتھ معاملات طے کررہی ہے،

تاکہ کے ای کو نیشنل گرڈ سے 2,050 میگاواٹ بجلی کی فراہمی شروع ہوسکے۔ اس کے ساتھ سبسڈی کے بروقت اجرا کے لیے ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی ایگریمنٹ (ٹی ڈی ایس) پر بھی بات چیت جاری ہے۔ جو یوٹیلیٹی کی آپریشن مشکلات میں کمی اور کمپنی کی مالی پوزیشن کو مستحکم کرے گی۔

کمپنی قانون کے مطابق واجبات اور ادائیگیوں کے مسئلے کو حل کے لیے حکومتی اداروں سے بات چیت کررہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نیپرا سے زیر التوا سہ ماہی ٹیرف تغیرات کے تعین کے لیے، جس میں مالی سال 2017 تا 2021 کی مدت کے لیے ریکوری نقصان کے بدلے لاگت شامل ہے،

جس کا دعوی کے ای کے ایم وائی ٹی نے نیپرا کے فراہم کردہ طریقہ کار کے مطابق کیا گیا ہے۔ ان مسائل کا پائیدار حل اور بروقت منظوری کمپنی کے استحکام اور منصوبہ بند سرمایہ کاری کے لیے اہم ہے۔