مریض اپنے لیے ادویات خود تجویز کرکے استعمال کرتے ہیں، ڈاکٹر جاوید اکرم

475

کراچی: ہسٹری آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے وائس چانسلر اور پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ  پاکستان میں تقریبا 25 فیصد مریض اپنے لیے ادویات خود تجویز کرتے ہیں اور یہ ادویات براہ راست میڈیکل اسٹورز سے خرید لیتے ہیں۔

کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ  خاص طور پر اینٹی بائیوٹک ادویات کا بغیر ڈاکٹری نسخے کے استعمال بڑھ رہا ہے، جس کی وجہ سے اکثر بیماریوں میں یہ ادویات بے اثر ثابت ہونا شروع ہوگئ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کل سے کراچی میں پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کی تیسری کانفرنس شروع ہو رہی ہے، جس کے دوران 92 سائنٹیفک سیشن ہونگے جن میں ڈاکٹروں کو سائنسی بنیادوں پر ثابت شدہ ادویات کے استعمال کی جانب راغب کیا جائے گا۔

پروفیسر جاوید اکرم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں بدقسمتی سے متعدی اور غیر متعدی امراض بڑھتے جا رہے ہیں، پاکستان میں ہر دوسرا بالغ  فرد ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہے، اور پاکستان کی تقریبا 25 فیصد آبادی شوگر کے مرض میں مبتلا ہے، جب تک ان مریضوں کو سائنسی تحقیق پر مبنی ادویات نہیں دی جائیں گی ان کا علاج ممکن نہیں۔

انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ پاکستان میں تقریبا 42 فی صد بچے وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ آنے والے سالوں میں یہ بچے بھی ہائی بلڈ پریشر اور شوگر کے مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

بچوں میں شوگر کے مرض میں مبتلا ہونے کی بڑھتی ہوئی شرح کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تحقیق سے یہ بات بھی ثابت ہوئی ہے کہ دس سال کی عمر میں شوگر کے مرض کا شکار ہونے والے اکثر بچوں کو انسولین کی ضرورت نہیں ہوتی اور ایسے بچوں میں وزن کم کرنے سمیت کھانے والی ادویات کے ذریعے شوگر کو کنٹرول کر کے انہیں صحت مند رکھا جا سکتا ہے۔

انہوں نے اس موقعے پر بتایا کہ پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن اپنی کانفرنس کے دوران سائنسی طور پر ثابت شدہ ادویات کا سرچ انجن شروع کرنے جا رہی ہے جس کے ذریعے ڈاکٹروں کو مریضوں کی علامات اور ان کے ٹیسٹ رزلٹ کو سامنے رکھ کر ان کے لیے موزوں ترین ادویات تجویز کرنے میں آسانی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا سائنسی تحقیق کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں کو قرآن پاک کی تعلیم اور اخلاقیات کی تربیت بھی فراہم کی جا رہی ہے تاکہ وہ مریضوں کو اپنے جیسا انسان سمجھ کر ہمدردی کے ساتھ ان کا علاج کر سکیں۔

اس موقعے پر پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کی جنرل سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر صومیہ اقتدار، پروفیسر آفتاب محسن، پروفیسر ڈاکٹر زمان شیخ، پروفیسر ڈاکٹر عیس محمد، ڈاکٹر فرحان عیسیٰ، پروفیسر ڈاکٹر عزیز الرحمان سمیت دیگر ماہرین صحت بھی موجود تھے۔