یوم مئی تجدید عہد کا دن ہے، چوہدری محمد یسین

375

اسلام آباد:یوم مئی تجدید عہد کا دن ہے، شگاگو کے مزدوروں نے کام کے اوقات کار مقرر کرنے کے لیے جانوں کی قربانیاں دے کر تاریخ رقم کی ، مزدور کسی بھی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، پاکستان میں لیبر قوانین اور عالمی ادارہ محنت (ILO) کے کنونشنز پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے آج بھی مزدور سخت بے چینی کا شکار ہے ، مہنگائی کے اس دور میں بھی مزدور کی کم از کم اجرت روزمرہ کی ضروریات زندگی سے بہت کم ہے، ان خیالات کا اظہار پاکستان ورکرز فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری و سی ڈی اے مزدورو یونین کے قائد چوہدری محمد یسین، صدر چوہدری نسیم اقبال، چیئرمین عبدالسلام بلوچ، مزدور رہنما محمد ظہور اعوان، آل پاکستان اخبار فروش فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری ٹکا خان، وقار میمن، رازم خان، مختار اعوان ، محمد اسلم عادل، عبدالرحمن عاصی ، حاجی انور کمال ، عمر سلیمی، چوہدری محمد اشرف، موسی خان ، نیشنل کوارڈی نیٹر شوکت علی انجم و دیگر مزدور رہنماﺅں نے یوم مئی کے موقع پر مشترکہ میں بیان میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ورکرزفیڈریشن (PWF) پاکستان میں مزدوروں کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم ہے اور ہم مذاکرات کے ذریعے پاکستان بھر کے مزدوروں کے مسائل حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ مزدوروں کے حقوق کی آواز قومی اور بین الاقوامی سطح پر بلند کرتے رہیں گے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستا ن میں رسمی و غیر رسمی مزدوروں کی تعدا د 06 کروڑ سے زائد ہے لیکن بد قسمتی سے صرف 90 لاکھ مزدوروں پر لیبر قوانین کا اطلاق ہوتا ہے اور باقی ماندہ مزدورو جن میں گھریلو ملازمین، زراعت سے وابستہ مزدورو، چوک ورکرز، ہوم بیسڈ ورکرز سمیت دیگر شعبوں کے مزدوروں کو قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے جس سے ان کا استحصال ہو رہا ہے۔ لیبر قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے لاکھوں مزدور سہولیات و مراعات سے محروم ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ورکرز فیڈریشن (PWF) نے عالمی ادارہ محنت (ILO) اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر غیر رسمی مزدوروں کو منظم کرنے اور ان کے لیے قانونی تحفظ دینے کے لیے مثبت کردار کیا ہے۔ پاکستان بھر میں ہزاروں گھریلو ملازمین، کپاس سے وابستہ مزدور، ہوم بیسڈ ورکرز ، زراعت سے وابستہ مزدورو ، چوک ورکرز کو نہ صرف منظم کیا بلکہ ان کے حقوق اور قانون سازی کے لیے جدو جہد جار ی ہے۔ آئین پاکستان، قومی صنعتی تعلقات ایکٹ اور عالمی ادارہ محنت کے کنونشنز کی توثیق کے باوجود پاکستان میں صرف 03 فیصد مزدور وں کو ٹریڈ یونین کی آزادی حاصل ہے کرونا ءوائرس جیسی عالمی وباءکی وجہ سے مزدورطبقہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ جس سے لاکھوں مزدورو بے روزگار ہوئے ہیں اور حکومت کی عدم دلچسپی سے ان مزدوروں کی دوبارہ بحالی نہ ہو سکی۔ اس موقع پر انھوں نے کہا ہم سہہ فریقی ڈائیلاگ کو فروغ دینا چاہتے ہیں ، حکومت اور آجر تنظیموں کے ساتھ مل کر مذاکرات کے ذریعے مزدوروں کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔ حال ہی میں پاکستان ورکرز فیڈریشن نے عالمی ادارہ محنت سے مل کر Better Work Prograrm کے لیے ایم اویو دستخط کیا ہے جو خوش آئند ہے اور مستقبل میں مزدوروں کے مسائل کے حوالے سے بہترین اقدام ہوگا۔ انھوں نے موجودہ جمہوری وزیر اعظم، صوبائی وزیر اعلی ، سیکرٹری انسانی وسائل ڈویلپمنٹ و اوورسیز پاکستانی، صوبائی سیکرٹریز برائے لیبرو متعلقہ اداروں سے یوم مئی پر مطالبہ کیا کہ مزدوروںکے حقوق کے تحفظ، ٹریڈ یونین کی آزادی، اجتماعی سودا کاری، چائلڈ لیبر و جبری مشقت کے خاتمے، باوقار روزگار کے لیے لیبر قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ترجیح بنیادوں پر قانون سازی کی جائے۔ کم از کم اجرت کو روزمرہ ضروریات زندگی کے مطابق مقرر کیا جائے اور کم از کم اجرت کے بورڈز کو فعال بنانے کے ساتھ ساتھ مزدوروں کی حقیقی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔ گزشتہ کئی سالوں سے ای او بی آئی ، سوشل سیکورٹی اور ورکرز ویلفیئر کے اداروں کی عدم دلچسپی سے مزدوروں کو واجبات کی اداےئگی نہیں ہو رہی ہے جس سے صنعتی مزدورو سخت بے چینی کا شکار ہے۔ انھوں نے وزیر اعظم پاکستان سے فوری سہہ فریقی لیبر کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا تا کہ مزدوروں کے مسائل کو حل کیا جا سکے،اس کے ساتھ ساتھ گھریلو ملازمین ، ہوم بیسڈ ورکرز،مائینز ورکرز، زرعی مزدور، چوک ورکرز کو سماجی تحفظ کے دائرہ کار میں لایا جائے،آخر میں انھوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس جمہوری حکومت میں مزدوروں کے مسائل ترجیح بنیادوں پر حل ہوں گے ۔ اس سلسلے میں پاکستان ورکرز فیڈریشن ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتی ہے۔