ملک بھر میں یوم نفاذ امتناع قادیانیت ایکٹ منایا گیا

310
Qadianiyyah Act

لاہور: عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام ملک بھر میں یوم نفاذ امتناع قادیانیت ایکٹ منایا گیا۔

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنماؤں نے مختلف اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 26اپریل 1984ء ہماری اسلامی اورملکی تاریخ کاوہ عظیم روشن ترین دن ہے کہ جس دن منکرین ختم نبوت قادیانی فتنہ کو اسلامی شعائر استعمال کرنے کوقانونی جرم قرار دیکرپابندی عائد کی گئی اور آئین پاکستان میں 298-Cکا اضافہ کیا اس شق کے تحت کوئی بھی قادیانی اسلامی شعائر استعمال نہیں کرسکتا اور اگر اسکی خلاف ورزی کرے گا تو قانون کی اس شق کے مطابق وہ سزا کا مستحق ہوگا ۔1974ء کوپارلیمنٹ سے قادیانیوں کو آئینی طور پرغیر مسلم اقلیت قرار دیے جانے کے باوجودبھی اسلامی شعائر استعمال کرتے تھے اور قادیانی اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اور اسلام کا جعلی ٹائٹل استعمال کرکے سادہ لوح مسلمانوں کو قادیانی کافر ومرتد بناتے تھے سابق صدر مملکت جنرل ضیاء الحق نے ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے قادیانیوں کے اسلامی شعائر استعمال پر پابندی کیلئے امتناع قادیانیت ایکٹ جاری کیا جسے بعد ازاں پارلیمنٹ اور سینیٹ سے منظوری کے بعد 1973ء کے متفقہ اسلامی آئین کا حصہ بنا دیا گیا۔اس ایکٹ سے قادیانیوں کواسلامی شعائر استعمال کرنے کو قانونی جرم قرار دیکر اسلام کے بنیادی عقیدہ ختم نبوت کو تحفظ ملا ۔

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم نشرو اشاعت مولانا عزیز الرحمن ثانی ،مبلغ ختم نبوت مولانا عبدالنعیم ،قاری جمیل الرحمن اختر ، مولانا قاری علیم الدین شاکر ،پیرمیاں رضوان نفیس ، مولانا حافظ محمداشرف گجر ،مولانا قاری عبدالعزیز، مولانا خالدمحمود ،مولاناسعید وقار ،قاری ظہورالحق، مولانا ظہیراحمد قمر، مولانا عبدالشکوریوسف ، قاری محمداقبال، مولانا مسعوداحمد ، و دیگر علماء نے ایک قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت امتناع قادیانیت ایکٹ پر عملدرآمد کوہر صورت یقینی بنائے کیونکہ وطن عزیزمیں منکرین ختم نبوت کی اسلام و آئین پاکستان مخالف سرگرمیاں خطرناک حدتک بڑھ چکی ہیں ،قادیانی اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اپنی جعل سازیوں سے سادہ لوح مسلمانوں کے ایمان پر ڈاکہ زنی کر رہے ہیںاور وہ آئینی پابندیوں کو روندتے ہوئے اپنی ارتدادی ناپاک سر گرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں ۔

ان کاکہنا تھا کہ تحفظ ناموس رسالت قانون اور امتناع قادیانیت آرڈینینس کا تحفظ کرتے رہیں گے۔ قادیانی ہر جگہ پر ملکی امیج کو خراب کرنے کے لیے اپنے مذموم حربے اپنے بیرونی آقائوں کے کہنے اور انکے گٹھ جوڑ سے استعمال کرتے رہتے ہیں اور ملک عزیز کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے کوئی موقعہ اپنے ہاتھ سے خالی نہیں جانے دیتے۔ قادیانیوں کی چالبازیوں اور ان کے مکر و فریب سے بچنا یہ تمام مسلمانوں کے لیے ضروری ہے ۔ ناموس رسالت قانون اور امتناع قادیانیت آرڈینینس کے خلاف سازشیں کرنے والوںکا بھرپور انداز میں مقابلہ کیا جائے گا۔

علماء نے مزید کہا کہ آذربائیجان میں سیالکوٹ کا رہائشی بلال حئی نامی شخص جوکہ ایک سکہ بندقادیانی ہے اسکو سفیر مقرر کیا گیا ہے یہ شخص قادیانیت کی تبلیغ و اشاعت کرنے کے ساتھ ساتھ قادیانی لٹریچر تقسیم کرنا اسکا دن رات مشغلہ بن چکا ہے اور کئی مسلمان سٹوڈنٹس کو قایانی بنانے کی کوشش کی ہے اور اس نے آذربائیجان میں پاکستانی سفارت خانہ کو قادیانیت کی تبلیغ کے اڈہ میں تبدیل کیا ہوا ہے جوکہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہم اس پر بھرپور احتجاج کرتے ہیں ۔ہمارا موجودہ حکومت سے مطالبہ ہے کہ بلال حئی نامی قادیانی سفیر کو فوری طورپر عہدہ سے سے ہٹایا جائے بلکہ تمام قادیانیوں کو کلیدی عہدوں سے الگ کیا جائے ۔