توشہ خانہ سے چیزیں 50 فیصد قیمت ادا کرکے خریدیں، عمران خان کا اعتراف

432

 اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ روس کے دورے پر سب آن بورڈ تھے، میری حکومت کے خلاف باہر اور اندر سے ملکر سازش ہوئی اتحادیوں کوٹکٹ دے کرسبق سیکھا ہے اتحادی نہیں ہونے چاہئیں،

توشہ خانہ سے چیزیں 50 فیصد قیمت ادا کرکے خریدیں تحائف بیچ کر پیسوں سے بنی گالہ کی سڑک بنوائی اور گھرکے اطراف باڑ لگوائی۔ پنجاب میں عثمان بزدار کو ہٹانے کا فیصلہ درست نہیں تھا،

جسٹس فائز عیسی کے خلاف ریفرنس دائر کرنا غلطی تھی اور ہمیں غیر ضروری طور پر عدالتی محاذ آرائی نہیں کرنی چاہیے تھی،میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان سے صحافیوں کی ملاقات ہوئی ،

جس میں گفتگو کے دوران چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ساڑھے تین سال بعد ان کو توشہ خانہ ملا ہے تو یہ اللہ کا احسان ہے، توشہ خانہ سے جو کچھ لیا وہ ریکارڈ پر ہے، ،ایک غیر ملکی صدر نے گھر آکر تحفہ دیا وہ بھی جمع کروا دیا توشہ خانہ سے تحائف خرید نے کے بعد ان کی مرضی ہے وہ جیسے مرضی استعمال کریں،

تحائف بیچ کر پیسوں سے بنی گالہ کی سڑک بنوائی اور گھرکے اطراف باڑ لگوائی، شریف خاندان نے جاتی عمرا میں سرکاری خرچ سے 70 کروڑ کی دیواربنوائی،2018 میں توشہ خانہ سے خریداری 15 فیصد پرہوتی تھی،ہمارے دور میں 50 فیصد پرکی گئی۔۔انہوں نے چیلنج دیا کہ ہمارے خلاف کرپشن یا کوئی اسکینڈل نہیں آیا کوئی ڈیل کی ہے تو بتائیں۔

عمران خان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے جا رہے ہیں کیونکہ الیکشن کمیشن نے بروقت حلقہ بندیاں نہ کر کے نااہلی کا مظاہرہ کیا، الیکشن کمیشن کی نااہلی کے باعث ملک میں قبل از وقت انتخابات تاخیر کا شکار ہوئے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا نام اسٹیبلشمنٹ نے دیا

اور چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر حکومت اپوزیشن میں ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا تھا۔ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی آزاد باڈی کے ذریعے ہونی چاہیے۔عمران خان نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں ٹکٹس خود دوں گا اور کسی الیکٹ ایبل کو ٹکٹ نہیں دوں گا، انتخابات ہوکر رہیں گے۔ اتحادیوں کو ٹکٹ دیکر سبق سیکھا ہے کہ

اتحادی نہیں ہونے چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ تین تجاویز لے کر آئی جس میں سے الیکشن والی تجویز سے اتفاق کیا، میں استعفے اور تحریک عدم اعتماد کی تجویز کیسے مان سکتا تھا۔ میرے خلاف اس وقت سازش ہوئی جب چیزیں ٹھیک ہو رہی تھیں اور میری اس مافیا سے لڑائی تھی جو قیمتیں اوپر لے جا رہی تھیں۔

سابق عمران خان نے کہا کہ روس جانے سے پہلے جنرل باجوہ کو فون کیا، جس پر جنرل باجوہ نے کہا ہمیں روس جانا چاہیے، روس سے ہتھیار، تیل، گندم اور گیس کی بات کی، روس گندم تیل 30 فیصد سستا دینے کو تیار تھا، آزاد خارجہ پالیسی ہوتی تو یہ نہ ہوتا، ملک معاشی خوشحال ہونا شروع ہوا تو یہ سازش آگئی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں کہا گیا روس نہ جائیں

جبکہ دوسری جانب ان کا اتحادی انڈیا تیل خرید رہا تھا، ہمیں کہا گیا روس کے خلاف یو این میں ووٹ دیں، قوم کا کئی ہزار ارب کا فائدہ کیا جبکہ ریکو ڈک اور کارکے کے مسائل حل کیے۔انہوں نے کہا کہ میرے خلاف نومبر سے سازش شروع ہوئی جنوری میں تحریک عدم اعتماد لانے کا پلان ہوا، امریکی سفارتخانے نے ہمارے ناراض ایم این ایز سے ملاقاتیں کیں اور امریکی دھمکی آنے کے بعد اتحادی بھی ان کے ساتھ مل گئے۔

عمران خان نے سوال کیا کہ میڈیا پر بدترین پابندیاں لگ گئیں کہاں ہیں لبرلزیہ سازش کامیاب ہوگئی تو کوئی وزیر اعظم امریکی دھمکی کے سامنے کھڑا نہیں ہوسکے گا۔انہوں نے کہا کہ قوم نے اس سازش کو تسلیم کرلیا تو ملک کے ساتھ برا ہوگا، انڈیا امریکا نے ڈو مور کی بات کی تو کوئی نہیں بولا، جس طرح عوام ہمارے ساتھ نکلی ایسے کوئی توقع نہیں کر رہا تھا۔

پاکستان نے امریکی جنگ سے بہت نقصان اٹھایا، ملک کو فوج کی بہت ضرورت ہے اور کوئی ایسی بات نہیں کروں گا جس سے فوج کو نقصان پہنچے۔عمران خان نے کہا کہ ایف آئی اے میں تبدیلیاں ہو رہی ہیں اور 24 ارب کی تفتیش کرنے والوں کو تبدیل کیا جا رہا ہے، یہ نیب اور ایف آئی اے سے کیسز ختم کرائیں گے، مافیا کو این آر او 2 مل گیا ہے

لیکن قوم کو آزادی کے لیے نکلنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ شہبازشریف ابھی سے انجینرنگ کر رہا ہے اور یہ اپنے افسران لگا کر میچ فکس کریں گے، جب یہ میچ کھیلتے ہیں تو امپائر ساتھ ملا کر کھیلتے ہیں، قوم سے اپیل ہے انہیں تسلیم نہ کیا جائے۔ یہ کوشش میں ہیں کہ نواز شریف کے کیس ختم ہوں۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ

جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس دائر کرنا غلطی تھی اور ہمیں غیر ضروری طور پر عدالتی محاذ آرائی نہیں کرنی چاہیے تھی۔ ریفرنس اس وقت وزارت قانون کی جانب سے بھیجا گیا تھا، وزیرقانون نے جسٹس قاضی کے مختلف فلیٹس اور اثاثوں پربریف کیا تھا،میرا کسی سے کوئی ذاتی عناد نہیں۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ فرح خان کے پاس عہدہ تھا نہ وزارت کیسے پیسے لے سکتی ہے، کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائے،۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کوئی فارن فنڈنگ نہیں لی، پارٹی سے نکالے گئے شخص نے غلط کیس کیا، فارن فنڈنگ کیس تمام جماعتوں کے اکٹھا چلائیں۔انہوں نے کہاکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں چھوڑنے کا پلان بنا رہے ہیں۔۔انہوں نے کہا کہ کراچی اور پشاور میں جتنے لوگ نکلے پاکستان میں پہلے نہیں دیکھا، جب یہ میچ کھیلتے ہیں

تو امپائرساتھ ملا کرکھیلتے ہیں، قوم سے اپیل ہے انہیں تسلیم نہ کیا جائے، اگر قوم نے اس سازش کو تسلیم کرلیا تو ملک کے ساتھ برا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ آزاد خارجہ پالیسی عوام کے مفاد کے لیے ہوتی ہے، قوم کو آزادی کےلیے نکلنا ہوگا، آزاد خارجہ پالیسی ہوتی تو یہ نہ ہوتا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاوس میں 9 اپریل کی رات 12 بجے تک صحافی ان کے ساتھ تھے،پنجاب میں ایک چیف سیکریٹری کو تقرروتبادلے پرپیسے لینے کی شکایت ملنے پرہٹا دیا تھا۔

شہبازشریف نے آتے ہی دھاندلی شروع کردی ہے،من پسند افسران کواعلی عہدوں پر لگایا جارہا ہے۔سابق وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ پنجاب میں عثمان بزدار کو ہٹانے کا فیصلہ درست نہیں تھا،کرپشن سے پاک شخص کو وزیراعلی پنجاب بنانا چاہتا تھا،جن کےخلاف کیسز تھے وہ وزیراعلی بننا چاہتے تھے،

عثمان بزدار نے پنجاب میں بہترین کام کیا۔عمران خان نے کہا کہ لاہور میں تاریخی جلسہ ہوگا اور وہ عوام کو الیکشن تک متحرک رکھیں گے۔سابق وزیراعظم نے کہاکہ میری حکومت کی خارجہ پالیسی میرے اپنے لوگوں کیلئے تھی، میری حکومت کیخلاف باہر اور اندر سے ملکرسازش ہوئی ، اللہ کا شکر ہے3سال بعد اگر انہیں میرے خلاف کچھ ملا تو توشہ خانہ ملا۔