وزیراعظم کو لانے والے اب انھیں مزید سہارا نہیں دے رہے، سراج الحق 

383
longer supporting

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نےکہا ہے کہ وزیراعظم کو لانے والے اب انھیں مزید سہارا نہیں دے رہے۔ وزیراعظم نے چار برسوں میں قومی ایشوز پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت نہیں کی۔ حکومت نے عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دوران اپنے کارکنان کو ا سلام آباد میں بلایا تو صورت حال مزید خطرناک شکل اختیار کر سکتی ہے۔

ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے ہنگامی اجلاس میں خصوصی شرکت اور گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہناتھاکہ ہم نے بار بار عوام سے کہا ہے کہ بڑی سیاسی جماعتوں میں کوئی فرق نہیں، مفادات کی خاطر سب ایک دوسرے سے دست و گریبان ہیں۔ ملک کی پالیسیاں ہمیشہ مغرب کے اشاروں پر تشکیل پاتی ہیں جو پاکستان کی تنزلی کا اصل سبب ہیں۔ پاکستان کا قیام اسلام کے نام پر عمل میں آیا اور اس کی بقا اور ترقی کا ضامن بھی اسلامی نظام ہی ہے۔ موجودہ حکومت تمام میدانوں میں بری طرح ناکام ہوئی۔

ان کا کہنا تھاکہ گزشتہ پونے چار برسوں میں مدینہ کی ریاست کا نام لے کر ریاست مدینہ کو بدنام کیا گیا۔ جماعت اسلامی ملک میں امریکی مداخلت کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کرتی رہی ہے، ہم آئندہ بھی اس محاذ پر ڈٹے رہیں گے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ ابوالخیر محمدزبیر کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل ملک کی سالمیت، خودداری کے لیے جدوجہد کرے گی، کسی بھی بیرونی ملک کی پاکستان کے اندرونی معاملات پر مداخلت ملکی سلامتی اور خودمختاری پر حملہ ہے، قوم اس کی مذمت کرتی ہے۔ تمام مذہبی جماعتیں کھل کر امریکی مداخلت کی مذمت کریں۔ پاکستانی ایک غیرمند قوم ہیں۔

 ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک، علامہ ثاقب اکبر، مولانا ملک عبدالرﺅف، پیر صفدر شاہ گیلانی، علامہ نصیر نورانی، مولانا جمیل الدین اطہر، مولانا جاوید قصوری، مولانا عثمان، مفتی محمد عمر،سید نثار علی ترمذی، انجینئر علی رضا نقوی، علامہ نعیم جاوید نوری، علامہ زبیر احمد ظہیر، راجہ باقر کیانی، سرزمین خان اور مولانا عبدالغفار روپڑی نے شرکت کی۔