لمپی اسکن ڈیزیز، جانوروں کے گوشت کی فروخت میں نمایاں کمی

297

کراچی: جانوروں میں لمپی اسکن کی بیماری کے باعث گوشت کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھی جارہی ہے۔

میٹ مرچنٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین ناصر قریشی کے مطابق بیماری کے بعد گوشت کی فروخت صرف 30 فیصد رہ گئی ہے۔ناصر قریشی نے بتایا کہ یومیہ تین سے پانچ ہزار بڑے جانور ذبح ہوتے ہیں لیکن بیماری کے بعد اس  وقت ایک ہزار سے بھی کم جانور ذبح ہو رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ لوگوں میں آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے، ایسے جانور جو بیماری سے متاثر ہوں انہیں الگ کردیا جاتا ہے۔

لمپی اسکن وائرس نامی بیماری گذشتہ ایک صدی سے جانوروں میں تشخیص ہورہی ہے جو جانوروں میں چکن پاکس یا چیچک جیسی ہی بیماری ہے۔ماہرین کے مطابق اس بیماری کی تشخیص 1929 میں پہلی مرتبہ افریقہ میں پائی گئی تھی جس کے بعد بھارت، سری لنکا اور انڈونیشیا میں بھی اس بیماری کی تشخیص ہوئی۔ماہرین کے مطابق دنیا بھر سے ٹرانسپورٹ کے ذریعے جب پھل اور دیگر اجناس کی تجارت ہوتی ہے تو اس کے ساتھ مکھیاں اورمچھر بھی آ جاتے ہیں جو خطے میں موجود بیماریوں کے پھیلا کا سبب بنتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مکھیوں اور مچھروں میں خون چوسنے والی مکھیوں، ایڈیز نامی مچھر جو زرد بخار اور ڈینگی وائرس جیسے امراض کے پھیلا کا سبب بنتا ہے وہ لمپی اسکن ڈیزیز کے وائرس کے پھیلا کا بھی سبب بھی بنتے ہیں۔