کپاس دنیا کی ایک اہم ترین ریشہ دار فصل ہے، ماہرین زراعت

841
کپاس دنیا کی ایک اہم ترین ریشہ دار فصل ہے، ماہرین زراعت

جڑانوالہ: کپاس دنیا کی ایک اہم ترین ریشہ دار فصل ہے۔ اس سے لباس اور کپڑے کی دوسری مصنوعات تیار کی جاتی ہیں۔ اس کے بنولے کا تیل بناسپتی گھی کی تیاری کے لئے بطور خام مال استعمال ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں پاکستان چوتھے نمبر پر ہے۔

پنجاب کو اس لحاظ سے خصوصی اہمیت حاصل ہے کیونکہ کپاس کی مجموعی پیداوار کاقریباً 70 فیصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے۔ گزشتہ برس صوبہ پنجاب میں حکومت کی کسان دوست پالیسیوں اور کاشتکاروں کی محنت کے باعث کپاس کی پیداوار میں قریباً21 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور اس کے علاوہ حکومت پنجاب کی طرف سے کپاس کی امدادی قیمت5 ہزار روپے فی من مقرر کی گئی ۔

امسال حکومت پنجاب کپاس کے کاشتکاروں کو کپاس کی منظور شدہ اقسام بی ایس15- ،سی آئی ایم 663- ،سی کے سی1- ،آئی یوبی2013- ،ایم این ایچ1020- ،نایاب545- ،نایاب878- اور نایاب کرن پر کاشتکاروں کو سبسڈی فراہم کی جارہی ہے۔اس ضمن میں بُروالے اوربغیر بُر والے بیج کے تھیلے پر1 ہزار روپے فی بیگ سبسڈی فراہمی جاری ہے ۔یہ سبسڈی تھیلوں میں موجود واؤچر کے ذریعے کاشتکاروں کو فراہم کی جائے گی۔اس ضمن میں کاشتکار اسکریچ کارڈ نمبرلکھنے کے بعد اسپیس دے کر اپنا شناختی کارڈ نمبر درج کرکے8070 پر ایس ایم ایس کریں گے۔

واؤچر اسکریچ کرنے والے ہر کاشتکار کو سبسڈی دی جائے گی۔ رجسٹرڈ کاشتکاررجسٹرڈ ڈیلرز سے کسان کارڈ کے ذریعے بھی سبسڈی حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ گلابی سنڈی کے کنٹرول کے لئے کاشتکاروںکو پی بی روپس بھی سبسڈی پر مہیا کئے جائیں گے۔

کپاس کی بوائی کے لئے موزوں وقت یکم اپریل سے شروع ہوتا ہے ۔کپاس کی کاشت کے مرکزی علاقوں میں ملتان، خانیوال، وہاڑی، لودھراں، بہاولنگر، بہاولپور، ڈی جی خان، راجن پور، مظفر گڑھ، لیہ، ساہیوال اور رحیم یار خان کے اضلاع شامل ہیں جبکہ ثانوی علاقوں میں فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، بھکر، میانوالی، قصور، اوکاڑہ اور پاکپتن کے اضلاع شامل ہیں۔ کپاس کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے ایسی زرخیز میرا زمین بہتر رہتی ہے جو تیاری کے بعد بھربھری اور دانے دار ہو جائے۔ اس میں نامیاتی مادہ کی مقدار بہتر ہو، پانی زیادہ جذب کرنے اور دیر تک وتر قائم رکھنے کی صلاحیت بھی موجود ہو۔

زمین کی نچلی سطح سخت نہ ہو تا کہ پودے کی جڑوں کو نیچے اور اطراف میں پھیلنے میں دشواری نہ آئے۔ اس لیے زمین کی تیاری کے لئے گہر ا ہل چلائیں اور زمین کی ہمواری بذریعہ لیزر لیولر کریں تاکہ پودے کی جڑیں آسانی سے گہرائی تک جاسکیں اور وتر دیر تک قائم رہے۔ پچھلی فصلوں کی باقیات کو جلانے کی بجائے انہیں اچھی طرح زمین میں ملانا چاہیے۔ اس مقصد کے لئے روٹا ویٹر، ڈسک ہیرو یا مٹی پلٹنے والا ہل استعمال کریں تاکہ بوائی میں کسی قسم کی دشواری پیش نہ آئے۔ سبز کھاد کے طور پر استعمال ہونے والی فصلوں کو 30 دن پہلے وتر زمین میں دبا دیا جائے اور کھیت میں دبانے کے 10 دن کے اندر اندر پانی لگا دیا جائے تاکہ سبز کھاد اچھی طرح گل سڑجائے۔ گلنے کے عمل کو تیز کرنے کے لئے فصل کو زمین میں دباتے وقت آدھی بوری یوریا فی ایکڑ ڈالیں۔

کپاس کا پودا گرمی کو پسند اور سردی کو نا پسند کرتا ہے۔ کچھ کاشتکار سبزیوں کے بعد یا دوسری فصلوں سے خالی ہونے والی زمین یا وائرس کے خطرے سے نمٹنے کی حکمت عملی کے تحت کپاس کی فصل کو جلدی کاشت کر رہے ہیں۔ اگیتی کاشت کی وجہ سے کیڑوں خاص طور پر گلابی سنڈی اور رس چوسنے والے کیڑوں کے کپاس کی فصل پر حملہ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ٰلہٰذا کپاس کی فصل کو سفارش کرد ہ وقت پر کاشت کیا جائے۔  کپاس کی بی ٹی اقسام کی کاشت کے ساتھ کھیت میں روایتی (غیر بی ٹی) اقسام کی موجودگی بھی ضروری ہے تاکہ حملہ آور سنڈیوں میں بی ٹی اقسام کے خلاف قوت مدافعت پیدا نہ ہوسکے اس لئے کاشتکاروں کو چاہئے کہ ان کے کل کاشتہ رقبہ کپاس کا 10 سے 20 فیصد لازمی طور پر روائتی اقسام پر مشتمل ہو۔ مزید یہ کہ اگر بی ٹی اقسام کے ساتھ 20 فیصد رقبہ پر روایتی اقسام کاشت کی ہوئی ہیں تو ان پر کیڑے کا حملہ معاشی حد سے بڑھنے کی صورت میں کیڑے مار زہر سپرے کیا جائے۔ کپاس کی کاشت کے لئے سفارش کردہ اقسام کا معیاری، تندرست، خالص اور بیماریوں سے پاک بیج استعمال کرنا چاہئے۔

10 کلوگرام بیج کی بُراُتارنے کے لئے ایک لٹر گندھک کا تجارتی تیزاب کافی ہوتا ہے۔ بیج سے بر اتارنے کے لئے اب مارکیٹ میں مخصوص مشینیں بھی دستیاب ہیں۔ بر اتارنے کے لئے ان سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ جب بیج سیاہی مائل چمکدار ہو جائے تواس کو بہتے ہوئے پانی کے اُوپر رکھے ہوئے چھاننے میں ڈال دیں اور بالٹی میں پانی بھر کر چھاننے میں بیج پر گرائیں اور بیج کو اچھی طرح سے دھوئیں تاکہ بیج تیزاب سے پاک ہو جا ئے۔ دھوتے وقت نا پختہ، ناقص بیج پانی کی سطح پر تیر آتا ہے جبکہ پختہ اور توانا بیج پانی میں نیچے بیٹھ جاتا ہے۔ نیچے بیٹھنے والے بیج کو دھوپ میں اچھی طرح خشک کرکے پٹ سن کی بوریوںیا کپڑے کے تھیلوں میں بھر کر خشک اور ہو ا دار گودام میں اس طرح رکھیں کہ ہوا کا گزر نچلی بوریوں کے نیچے بھی باآسانی ہو۔ بیج کو کھلے فرش (چاہے پختہ ہو یا کچا) پر ہر گز سٹور نہ کریں۔ اس سے بیج کا اگائو متاثر ہوتا ہے۔ بیج کو سٹور کرنے کے لئے نائلون اور پلاسٹک کے تھیلے ہرگز استعمال نہ کریں۔

گلابی سنڈی سے متاثرہ جڑے ہوئے بیج چن کر ضائع کر دیں۔ بوائی سے پہلے بیج کو مناسب کیڑے مار زہر لگانا بہت ضروری ہے جس سے فصل ابتداء میں تقریباً ایک ماہ تک رس چوسنے والے کیڑوں خاص طور پر سفید مکھی سے محفوظ رہتی ہے ۔