دس سالوں میں بچوں میں موٹاپے کی شرح دگنی ہوگئی، ماہرین

314
دس سالوں میں بچوں میں موٹاپے کی شرح دگنی ہوگئی، ماہرین

کراچی: گزشتہ دس سالوں میں ایک طرف پاکستانی بچوں میں موٹاپے کی شرح دوگنی ہوگئی ہے جبکہ دوسری جانب غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد 45 فیصد سے زائد ہو چکی ہے۔

اس بات کا انکشاف پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائٹیٹک سوسائٹی (پی این ڈی ایس) سے وابستہ ماہرین غذائیات اور امراض اطفال نے پیر کے روز کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پریس کانفرنس سے پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائٹیٹک سوسائٹی کی صدر فائزہ خان، وائس پریزیڈنٹ ڈاکٹر رومینا اقبال، ڈاکٹر سینا عزیز اور اور صائمہ رشید نے خطاب کیا۔

فائزہ خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غذائیت کا مسئلہ سنگین تر ہوتا جارہا ہے، جہاں ایک طرف بہت بڑی آبادی کو غذائی قلت کا سامنا ہے جبکہ دوسری جانب آبادی کے ایک بڑے حصے کو مائیکرو نیوٹری اینٹس یعنی وٹامن اور منرلز کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اسی طریقے سے پاکستان میں نہ صرف بچے بلکہ بڑے بھی موٹاپے کا شکار ہو رہے ہیں جو کہ غذائیت کی کمی کا اسی طرح شکار ہیں جس طرح غذائی قلت سے متاثرہ بچے اور بڑے افراد شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان تمام مسائل کو ڈسکس کرنے اور زیر بحث لانے کے لئے پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائیٹیٹک سوسائٹی تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس منعقد کر رہی ہے جو کہ جمعہ کے روز کراچی کے مقامی ہوٹل میں شروع ہوگی اور اتوار کی شام اختتام پذیر ہوجائے گی۔

کانفرنس کی افتتاحی تقریب کی مہمان خصوصی وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو ہونگی جبکہ اتوار کے روز اختتامی سیشن کے مہمان خصوصی گورنر سندھ عمران اسماعیل ہونگے۔

پی این ڈی ایس کی وائس پریزیڈنٹ ڈاکٹر رومینہ اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موٹاپا اور غذائی قلت ایک ساتھ بڑھ رہے ہیں، موٹاپے اور غذائی قلت کی وجہ سے پاکستان میں ذیابطیس، بلڈ پریشر دل کے امراض جبکہ دوسری جانب کمزور اور کم وزن بچوں کی پیدائش سمیت قوت مدافعت میں کمی جیسے مسائل بڑھ رہے ہیں، ان تمام مسائل کو ڈاکٹر، حکومت، ماہرین غذائیات اور بین الاقوامی ڈونر ایجنسیاں مل کر ہی حل کر سکتی ہے۔

ماہر امراض اطفال ڈاکٹر سینا عزیز کا کہنا تھا کہ 2011 میں پاکستان میں موٹاپے کے شکار بچوں کی تعداد محض چھ فیصد تھی جو کے اب بڑھ کر 14 سے 15 فیصد تک پہنچ گئی ہے، دوسری جانب غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد 45 فیصد سے زائد ہو چکی ہے، پاکستان میں اکثر بچوں کا قد ان کے وزن کے حساب سے کافی کم ہے، جبکہ اکثر بچوں کا وزن اور قد ان کی عمر کے حساب سے بہت کم ہے جس کی بنیادی وجہ غذائی کمی ہے جو کہ آگے چل کر ان بچوں کو مختلف طرح کی بیماریوں کا شکار کر دیتی ہے۔

پی این ڈی ایس کی رکن صائمہ رشید کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ان کی کانفرنس میں پاکستان میں غذائی کمی سمیت تمام مسائل پر مقامی اور بین الاقوامی ماہرین اپنی ریسرچ پیش کریں گے اور ان مسائل کو حل کرنے کے لئے سفارشات حکومت کو پیش کی جائیں گی۔