عدم اعتماد آنے پر قانونی طریقے سے مقابلہ کرینگے، وزیر خارجہ

448
عدم اعتماد آنے پر قانونی طریقے سے مقابلہ کرینگے، وزیر خارجہ

کراچی: تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور وفاقی وزیر خزانہ شاہ محمود قریشی نے الزام عائد کیا ہے کہ اپوزیشن ارکان اسمبلی کو آفرز کررہی ہے، بولی لگارہی ہے اور ٹکٹوں کے و عدے کررہی ہے، مگر ہمارے ممبران بے یقینی کیفیت کیلئے وفاداری تبدیل نہیں کرینگے، سندھ کے لوگ متبادل کی تلاش میں ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس 12 سے 14 لوگ موجود ہیں تو عدم اعتماد میں تاخیر کیوں؟انہوں نے دعوی کیا کہ تاخیر اس بات کی نشانی ہے کہ بندے انکے پاس نہیں، اپوزیشن ممبران اسمبلی کو آفرز کررہی ہے، معزز اراکین کی بولی لگائی جارہی ہیں اور وہ ٹکٹوں کے و عدے کررہی ہے، مگر ہمارے ممبران عزت دار اور باوقار لوگ ہیں، یقین ہے کہ ہمارے ممبران بے یقینی کیفیت کیلئے وفاداری تبدیل نہیں کرینگے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کرینگے، ہمیں کوئی گھبراہٹ نہیں ہے۔وزیر خارجہ نے پیپلز پارٹی کے عوامی مارچ سے متعلق کہا کہ میرا نہیں خیال کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی کی مقبولیت ہے، پنجاب میں پیپلزپارٹی سروے میں بہت پیچھے ہے، سروے میں پی پی کو 5 فیصد لوگوں نے ووٹ دینے کا عندیہ دیا۔ بلاول کے اندازے غلط ہیں ، انہیں وقت لگے گا، ابھی بلاول کی ناسمجھی بھی ہے اور کم عمری بھی، ہم اپنے اصولوں پر قائم ہیں، عدم اعتماد آتی ہے توقانونی و آئینی طریقے سے مقابلہ کرینگے۔

انہوں نے کہاکہ سندھ کی حالت بہت خراب ہے، یہاں کے لوگوں کو زار قطار روتے اور چہرے پر بے بسی دیکھی، وہ پیپلزپارٹی کے اقتدار سے تھک چکے ہیں اور سندھ کے عوام چاہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی کے مقابلے میں معقول متبادل ہو، تحریک انصاف ایک بہترین متبادل کے طور پر موجود ہے، ہمارے جو سندھ کے اتحادی ہیں ان کے تعاون کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے جومطالبات کیے ان پر سنجیدگی سے غور کیا اور حل کرنے کی کوشش کی۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ دل کو بہلانے کے لیے عدم اعتماد کا خیال اچھا ہے، کیا وجہ ہے کہ ذہنی مطابقت نہ رکھنے والے آج اکھٹے ہوگئے، ہماری جماعت میں کوئی اختلافات نہیں ہیں، ندیم افضل چن کی پیپلزپارٹی میں شمولیت کا علم نہیں، اور اگر وہ دوبارہ اسی جماعت میں گئے ہیں تو ان کا حق ہے، وہ اچھے آدمی ہیں اور ان کے جانے کا دکھ ہوگا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ساڑھے تین سال بہتری کی کوشش کی، میڈیا پر قدغن لگانا ممکن نہیں، میڈیا کا اپنا کردار ہے جسے جاری رہنا چاہئے، ہمیں باہمی مشاورت سے حدود و قیود طے کرنی چاہیے۔