نیب زرعی آمدن اور سراج درانی کے اثاثوں کا دوبارہ جائزہ لے، سپریم کورٹ

260
نیب زرعی آمدن اور سراج درانی کے اثاثوں کا دوبارہ جائزہ لے، سپریم کورٹ

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاءبندیال نے نیب کو ہدایت کی ہے کہ نیب زرعی آمدن اور سراج درانی کے اثاثوں کا دوبارہ جائزہ لے۔جمعہ کو سپریم کورٹ میں آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت پر کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس عمر عطاءبندیال نے ریمارکس میں کہا کہ سراج درانی کیس میں نیب کے حوالے سے اصول وضع کریں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سراج درانی کو شاہانہ طرز کی ملنے والی سہولیات کو بھی مدنظر رکھیں گے۔ زرعی آمدن اور اراضی کے حوالے سے نیب کے موقف سے مطمئن نہیں، نیب دوبارہ جائزہ لے۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو کہا کہ عدالت کو ہر لحاظ سے مطمئن کریں گے۔ کیس میں سراج درانی کے اثاثوں کی وہی مالیت شامل کی جو انہوں نے ادا کی۔پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ادائیگیوں کے ہے آرڈر اور دیگر ریکارڈ عدالت میں پیش کریں گے۔ سراج درانی عدالت میں کہتے ہیں 894 ایکڑ زمین کے مالک ہیں۔ الیکشن کمیشن میں سراج درانی نے 148 ایکڑ زمین ظاہر کی۔

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ سراج درانی نے نیب کو مکمل ریکارڈ فراہم کیوں نہیں کیا؟جو دستاویزات براہ راست سپریم کورٹ میں دی جا رہی ہیں ان کا جائزہ کیسے لے لیں۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ سراج درانی ایک دم امیر نہیں ہوئے مالدار گھرانے سے تھے۔ دوسرا پہلو یہ ہے کہ سراج درانی نے 1986 سے 2009 تک کوئی سرمایہ کاری نہیں کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی کو گھڑیوں کا شوق ہوتا ہے کسی کو اسلحہ اور گاڑیوں کا۔ ہم جیسے لوگ صرف کتابوں والے ہی ہیں۔عدالت نے مزید سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔