یوکرائنی طیارے پر ایرانی میزائل حملہ، زرتلافی کا تنازعہ شدت اختیار کر گیا

488
یوکرائنی طیارے پر ایرانی میزائل حملہ، زرتلافی کا تنازعہ شدت اختیار کر گیا

 نیویارک:یوکرائن اور تین مغربی ممالک کی ایران سے زرتلافی کا معاملہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ یہ ممالک تہران پر یوکرائنی طیارے کو ایرانی میزائل لگنے سے ہلاک ہونے والوں کو زر تاوان کی ادائیگی سے بچنے کی کوشش کا الزام لگا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جنوری 2020 میں ایران کے ایک فوجی میزائل کا نشانہ بننے سے یوکرائن کے ایک مسافر بردار طیارے پر سوار 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یوکرائن اور تین مغربی ممالک اس حادثے کے لیے تہران سے زر تاوان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

جرمن میڈیا کے مطابق ایران کے میزائل حملے کی وجہ سے یوکرائنی طیارہ حادثے کے غیر ملکی متاثرین کی نمائندگی کرنے والے ‘انٹرنیشنل کوآرڈی نیشن اینڈ ریسپانس گروپ’ میں شامل کینیڈا، سویڈن، یوکرائن اور برطانیہ کے وزرا نے گزشتہ ماہ ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ انہیں ایران کی طرف سے 27 دسمبر کو ایک “غیرمبہم” جواب موصول ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ “وہ زر تلافی کے لیے ہمارے مشترکہ مطالبے کے حوالے سے گروپ کے ساتھ بات کی کوئی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔”ان چاروں ملکوں نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو ارسال کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ زر تلافی کے مسئلے کو اجتماعی طور پر حل کیا جانا چاہئے تاکہ تمام متاثرین کے ساتھ مساوی اور منصفانہ سلوک ہوسکے۔

انہوں نے ایران پر کوآرڈی نیشن گروپ کے ساتھ بات چیت کرنے سے انکار کرکے بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں سے بچنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔جنوری 20ِ20 میں کئی دنوں تک انکار کے بعد ایران نے بالآخر یہ تسلیم کرلیا تھا کہ اس کے نیم فوجی دستے پاسداران انقلاب نے غلطی سے یوکرائن کے اس مسافر بردار طیارے کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا تھا جو تہران ہوائی اڈے سے اڑا تھا۔

یہ واقعہ اسی روز ہوا تھا جب ایران نے اپنے ایک چوٹی کے فوجی جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں امریکی فوجیوں پر بیلیسٹک میزائل کے حملے کیے تھے۔ایرانی حکام نے اس سانحے کے متعلق ابتدائی رپورٹوں میں کہا تھا کہ ایک ایئر ڈیفنس آپریٹر نے یوکرائنی مسافر بردار طیارے بوئنگ 737-800 کو غلطی سے امریکی کروز میزائل سمجھ لیا تھا۔

کوارڈی نیشن گروپ کا کہنا ہے کہ زرتلافی کے بات چیت کے ذریعہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے دو برس کی مسلسل کوششوں کے بعد انہیں یہ یقین ہوگیا ہے کہ مزید کوششیں “بیکار” ہیں اور اب چاروں ممالک اس مسئلے کو بین الاقوامی قانون کے تحت حل کرنے پر اپنی کوشش مرکوز کریں گے۔ انہوں نے تاہم اس کی وضاحت نہیں کی۔اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر ماجد تخت روانچی نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو ارسال کردہ اپنے خط، جس کی نقل تقسیم کی گئی، میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کوارڈی نیشن گروپ کی مشترکہ مذاکرات کے لیے درخواست کی “کوئی بنیاد نہیں ہے۔