چوری چھپے غیر قانونی تجارت

304

سوال: بہت سارے حضرات بیرونی ممالک سے اپنے ساتھ اتنا سونا (Gold) لاتے ہیں، جتنی مقدار میں لانے کی حکومت اجازت نہیں دیتی۔ اگر اجازت ہو تو بھی اس کے لوازمات ہوتے ہیں اور اس کا ٹیکس ایئرپورٹ پر ہی ادا کرنا پڑتا ہے۔ بعض لوگ کسی نہ کسی طرح چھپ چھپا کر لاتے ہیں، پھر اس کو فروخت کرتے ہیں، جس سے انہیں کافی فائدہ ہوتا ہے۔ کیا حکومت کو دھوکا دے کر لائے ہوئے سونے کی خرید وفروخت کی جاسکتی ہے؟ جب ایسے لوگوں سے اس طرح کی ناصحانہ بات کی جائے کہ ایسا کرنا غلط ہے تو وہ فوراً کہہ دیتے ہیں کہ اگر ہم سونے کے تعلق سے کسٹم حکام کو اطلاع دیں تو ہمیں ڈیوٹی ادا کرنی پڑتی ہے، یا ان کو رشوت دینی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے ہمیں منافع نہیں ہوپاتا، اس لیے ہم چھپا کر لاتے ہیں۔ اس طریقے سے جو چیزیں لائی جائیں، کیا ان کی تجارت صحیح ہے؟ کیا حکومتِ وقت کو دھوکا دے کر تجارت کی جاسکتی ہے۔ ایسی کمائی حلال، حرام یا مشتبہ ہوگی؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔ بڑی نوازش ہوگی؟
جواب: اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ جو معاہدے کیے جائیں ان کو پورا کیا جائے اور ان کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اے ایمان لانے والو! اپنے عہد وپیمان پورے کرو‘‘۔ (المائدہ: 1)
مفسرین نے لکھا ہے کہ ’عقود‘ میں وہ عہد وپیمان شامل ہیں جو انسان اللہ تعالیٰ سے کرتا ہے اور وہ عہد وپیماں بھی جو انسانوں کے درمیان آپس میں طے پاتے ہیں۔ مولانا محمد لقمان سلفی فرماتے ہیں:
’’لفظ ’عقود‘ عام ہے۔ اس سے مراد وہ تمام احکام ہیں جو اللہ نے بندوں پر فرض کیے ہیں اور وہ تمام عقود وعہود جو انسانوں کے درمیان دنیوی معاملات کے بارے میں طے پاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کو ان تمام عقود وعہود کو پورا کرنے کا حکم دیا ہے۔ کیونکہ ایمان کا یہی تقاضا ہے کہ مومن اللہ کا نافرمان نہ ہو اور نہ اپنی اجتماعی زندگی میں خائن، بدعہد اور دھوکا دینے والا بنے‘‘۔ (تیسیرالرحمٰن لبیان القرآن)
ہر ملک نے مصنوعات اور دیگر چیزوں کی درآمد وبرآمد کے لیے قوانین بنا رکھے ہیں۔ شہریوں کے لیے ان کی پابندی ضروری ہے۔ ان کی خلاف ورزی جرم کے زمرے میں آتی ہے، جس پر سزائیں متعین کی گئی ہیں۔
ایک مسلمان جس ملک کا شہری ہو، ضروری ہے کہ وہ وہاں کے قوانین کی پابندی کرے۔ ان کی خلاف ورزی جہاں اس کے لیے باعث تعزیر ہوگی وہیں اس کے ایمان کے تقاضے کے بھی منافی ہے۔
جن چیزوں کی درآمد پر حکومت نے پابندی لگار کھی ہے یا ان کی متعینہ مقدار سے زیادہ درآمد کرنے پر کسٹم ڈیوٹی ادا کرنی پڑتی ہے، انھیں حکومت سے چھپا کر لانا اور ان کی تجارت کرنا جائز نہیں ہے۔ اس طریقے سے حاصل کیا ہوا منافع حلال نہیں ہوگا۔
nn