کشمیر پر بھارتی تسلط قائم نہیں رہ سکتا

1554

صدر پاکستان مسلم لیگ (ض)
کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کی خاطر 5 فروری کو ملک بھر اور آزاد و مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے۔ آج ملک میں عام تعطیل ہے اور سرکاری و نجی سطح پر کشمیری عوام سے یکجہتی کے اظہار کی خاطر مختلف تقاریب اور ریلیوں کا اہتمام کیا جارہا ہے،یوم یکجہتی کشمیر منانے کے سلسلے میں حکومت سے باہر قاضی حسین احمد کی آواز اٹھی اور 5 فروری یوم یک جہتی کشمیر بن گیا۔ 1990ء سے یہ دن منایا جاتا ہے جس میں قومی سیاسی جماعتوں سمیت پوری قوم شریک ہو کر غاصب بھارت کو یہ ٹھوس پیغام دیتی ہے کہ کشمیر پر اس کا تسلط بزور قائم نہیں رہ سکتا اور یو این قراردادوں کی روشنی میں استصواب کے ذریعے کشمیری عوام کو بالآخر خود ہی اپنے مستقبل کا تعین کرنا ہے۔
کشمیری عوام غاصب اور ظالم بھارتی فوجوں اور دوسری سیکورٹی فورسز کے جبر و تشدد کو برداشت کرتے‘ ریاستی دہشت گردی کا سامنا کرتے اور متعصب بھارتی لیڈران کے مکر و فریب کا مقابلہ کرتے ہوئے جس صبر و استقامت کے ساتھ اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے‘ اس کی پوری دنیا میں کوئی مثال موجود نہیں۔
کشمیر کی آزادی کی تحریک انسانی تاریخ کی بے مثال تحریک ہے جس کی پاکستان کے ساتھ الحاق کے حوالے سے منزل بھی متعین ہے۔ اس تناظر میں کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی درحقیقت پاکستان کی تکمیل و استحکام کی جدوجہد ہے جس کا دامے‘ درمے‘ قدمے‘ سخنے ساتھ دینا بھی پاکستان کے حکمرانوں اور عوام کی بنیادی اخلاقی ذمے داری ہے۔ یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ تقسیم ہند کے ایجنڈے کے تحت مسلم اکثریتی آبادی کی بنیاد پر کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق ہونا تھا جبکہ بانی ٔ پاکستان قائداعظم نے کشمیر کی جغرافیائی اہمیت کے تناظر میں اسے پاکستان کی شہ رگ قرار دیا اور جب اس شہ رگ پر 1948ء میں بھارت نے زبردستی اپنی فوجیں داخل کرکے تسلط جمایا تو قائداعظم نے افواج پاکستان کے اس وقت کے کمانڈر انچیف جنرل ڈگلس گریسی کو دشمن سے شہ رگ پاکستان کا قبضہ چھڑانے کے لیے کشمیر پر چڑھائی کا حکم بھی دیا گریسی نے اس حکم پر عمل کیا ہوتا تو یہ مسئلہ حل ہو چکا ہوتا۔ پھر جب چڑھائی کی گئی تو بھارت کشمیر کا تنازع اقوام متحدہ میں لے گیا مگر جب یو این جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل نے اپنی الگ الگ قراردادوں کے ذریعے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو تسلیم کیا اور کشمیر میں استصواب کے اہتمام کا حکم دیا تو بھارت نے اپنے آئین میں ترمیم کرکے مقبوضہ وادی کو باقاعدہ اپنی ریاست کا درجہ دے دیا۔ بھارتی جبر کے انہی ہتھکنڈوں نے کشمیر کی تحریک آزادی کو مہمیز دی اور آزادی کے لیے کشمیری عوام کی تڑپ کبھی سرد نہیں ہونے دی۔ وہ اپنی آزادی کے لیے جو بھی ہو سکتا ہے کر رہے ہیں اور جانوں تک کے نذرانے پیش کررہے ہیں۔
کشمیریوں نے بھارتی تسلط کبھی قبول نہیں کیا۔ وہ اپنی آزادی کے لیے ہمیشہ سے قربانیاں دیتے چلے آرہے ہیں۔ جولائی 2016ء میں مظفروانی کو جس طرح تشدد کرکے شہید کیا گیا‘ اس کے بعد کشمیری آزادی کی خاطر نئے جوش اور ولولے سے گھروں سے نکل آئے۔ 5 اگست 2019ء کو مودی سرکار نے شب خون مار کر کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کر دیا۔ اس کے بعد مزید فوج وہاں تعینات کر دی گئی آج بھارتی سفاک سپاہ کی تعداد نو لاکھ ہے۔
کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد لاکھوں شدت پسندوں کو کشمیر کے ڈومیسائل جاری کیے گئے ہیں۔ ان کو کشمیر میں ملازمتیں دی جا رہی ہیں۔ کسی بھی غیر کشمیری کو کشمیر میں جائداد خریدنے کی اجازت دے دی گئی۔ یہ سب کشمیر میں مسلم اکثریتی آبادی کا توازن بگاڑنے کی سازش ہے۔ مسلمان اقلیت میں آجائیں گے تو بھارت استصواب کراکے کشمیر کا آسانی سے اپنے ساتھ الحاق کر سکے گا۔ کشمیر میں آج انسانی المیہ بدترین شکل اختیار کر چکا ہے۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی بھارتی درندگی دنیا کے سامنے رکھنے کی کوشش کی جس عالمی برادری کی طرف سے شدید ردعمل آیا۔ تشویش کا اظہار کیا‘ مذمت کی گئی‘ بھارت کو سختی سے انسانی حقوق سے باز رہنے کو کہا گیا مگر بھارت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ اب عالمی برادری کو عملی اقدامات کی طرف آنا ہوگا۔ پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی مدد کے باعث بھارت پاکستان کیخلاف دہشت گردی میں اضافے ایل او سی پر شرانگیزی میں بڑھاوے سمیت ہر ممکن اقدام کررہا ہے اور سازشوں کے جال بھی بچھا رہا ہے گلگت کے نوجوان مہدی شاہ رضوی نے پاکستان کیخلاف بھارتی سازشیں بے نقاب کرتے ہوئے یہ اعتراف کیا کہ اسے ہندوستان کی پراکسیز پاکستان مخالف بیانیے کے لیے استعمال کر رہی تھیں۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اکیلا نہیں بلکہ بہت سے نوجوانوں کو مالی معاونت کے لالچ میں پاکستان اور افواج پاکستان کیخلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے بھی زیادہ حیران کن انکشاف یہ ہے کہ مہدی شاہ کو اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس سیشن کے دوران افواج پاکستان کیخلاف بولنے کے لیے اسکرپٹ فراہم کیا گیا۔ پاکستان کیخلاف ان سازشوں میں اسکاٹ لینڈ سے ڈاکٹر امجد ایوب مرزا بہت متحرک کردار ادا کرتے رہے جبکہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو بہکانے اور پاکستان مخالف بیانیے اپنانے کے لیے بھی بھارتی را کے لیے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے کشمیر کے پرامن حل کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔ مگر کسی کمزوری کا تاثر بھی نہیں دیا جارہا۔ آج کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کرتے ہوئے قوم کو دنیا پر مزید واضح کرنا ہے کہ بھارت کا کشمیریوں پر ظلم کا ہاتھ روکا جائے اور کشمیریوں کو ان کا حق استصواب دیا جائے جس پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹرس نے بھی زور دیا ہے۔