تاجروں پر جبری ٹیکس مسلط کیے تو بھر پور احتجاج کرینگے ، جاوید میمن

210

 

سکھر(نمائندہ جسارت) سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی محمد جاویدمیمن نے کہا ہے کہ ہمارے ملک کے حکمران تاجروں اور عوام کے دیے ہوئے ٹیکس سے تنخواہیں، مراعات لیتے ہیں اور ہمارے ہی دیے ہوئے ٹیکس سے ملک کا نظام چلتا ہے ، لیکن بدقسمتی سے حکمران تاجروں اور عوام کی بات سننے کے بجائے ایم ایف کے حکم پر تاجر برادری پر جبری طور پر ظالمانہ ٹیکس نظام مسلط کردیتے ہیں، حکومت اور محکمہ ایف بی آر کی جانب سے دکانداروں پر پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) اور 17 فیصد سیلز ٹیکس کسی بھی طور پر قبول نہیں کریں گے اور حکومت نے جبری طور پر تاجر برادری پر ٹیکس مسلط کیے تو اس کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔ اس سلسلے میں حکومت کو ظالمانہ ٹیکس نظام واپس لینے پر مجبور کرنے کیلیے مورخہ 15 فروری کو ملک بھر میں ضلعی سطح پر احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے اور یکم مارچ کوملک بھر میں ضلعی سطح پر احتجاج کیے جائیں اور اگر پھر بھی کیے جائیں گے اور پھر بھی حکمران نے ہوش کے ناخن نہیں لیے اور تاجر برادری پر عائد ظالمانہ ٹیکس کا خاتمہ نہیں کیا تو اس کے خلاف ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ غازی خان میں انجمن تاجران ڈی جی خان کے چودھری ریاض، رانا محمد اکبر، میاں جاوید اقبال و دیگر کی جانب سے منعقدہ ملک گیر تاجر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن سے مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے خواجہ سلیمان، شاہد رزاق سکہ ، مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چودھری، آغا سید عبدالقیوم اور شرافت علی مبارک ودیگر نے بھی خطاب کیا۔ تاجر کنونشن میں سکھر اسمال ٹریڈرز کے رہنمائوں اعظم خان، محمد منیر میمن، ذاکر خان، محمد کاشف شمسی، ایاز ابڑو، امداد جھنڈیر، محمد فیضان سمیت ملک بھر سے تاجر رہنمائوں نے شرکت کی۔ تاجر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے حاجی محمد جاوید میمن و دیگر رہنمائوں کا مزید کہنا تھا کہ حکمران کی ناقص معاشی پالیسیوں کی وجہ سے صنعت و تجارت کاروبار پہلے ہی زوال پذیر ہے، تاجر کئی اقسام کے ٹیکسز باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں اس کے باوجود ایم ایف کی ایما پر تاجروں پر مزید ٹیکسز عائد کر کے صنعت و تجارت اور کاروبار کو ختم کیا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور تاجر برادری پر جبری طور پر مسلط کردہ ٹیکس نظام کا خاتمہ کر کے آسان اور سہل فکسڈ ٹیکس نظام متعارف کرائے بصورت دیگر ملک بھر کے تاجر بھرپور احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہوگی جس کے ملکی معیشت، صنعت و تجارتی اور کاروبار پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہونے کے ساتھ ساتھ حکمرانوں کیلیے بھی مسائل پیدا ہوںگے جس کی تمام تر ذمے داری حکمرانوں پر عائد ہوگی۔