اوسلو مذاکرات،امریکا اور یورپ کا طالبان سے ڈومور کا مطالبہ

200

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) ناروے کی میزبانی میں ہونے والے اوسلو مذاکرات میں امریکا اور یورپی ممالک کے نمائندوں نے طالبان سے ڈومور کا مطالبہ کیا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اوسلو میں ہونے والے مذاکرات میں یورپی یونین، فرانس، جرمنی، اٹلی، ناروے، برطانیہ اور امریکا کے خصوصی ایلچیوں اور نمائندوں نے طالبان کے وفد کے ساتھ مذاکرات کیے۔ مذاکرات میں طالبان وفد کی قیادت وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے کی۔ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات کے شرکاء نے طالبان کو بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے پر زور دیا۔شرکاء نے طالبان سے ملک میں جبری حراست، مخالفین کو لاپتا کرنا، میڈیا کیخلاف کریک ڈائون، ماورائے عدالت قتل اور تشدد کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا اور خواتین کی ملازمتوں اور لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی سمیت ان پر بغیر محرم کے سفر کی پابندیوں پر تنقید کی۔اعلامیہ کے مطابق مذاکرات کے شرکاء نے افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے فوری امداد کی بحالی پر بھی زور دیا اور ملکی بینکوں میں کیش لیکویڈیٹی کی ضرورت کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ کار مملکت چلانے کے لیے بینکوں میں نقد رقم کا ہونا ضروری ہے،تاہم اعلامیہ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر طالبان اپنی حکومت کو تسلیم کرانا، اثاثوں کی بحالی اور امدادی فنڈز کی فراہمی چاہتے ہیں تو انھیں درج بالا تمام معاملات پر مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔