قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

329

بخلا ف اِس کے جو لو گ اپنے مال محض اللہ کی رضا جوئی کے لیے دل کے پورے ثبات و قرار کے ساتھ خرچ کرتے ہیں، ان کے خرچ کی مثال ایسی ہے، جیسے کسی سطح مرتفع پر ایک باغ ہو اگر زور کی بار ش ہو جائے تو دو گنا پھل لائے، اور اگر زور کی بارش نہ بھی ہو تو ایک ہلکی پھوار ہی اْس کے لیے کافی ہو جائے تم جو کچھ کرتے ہو، سب اللہ کی نظر میں ہے۔ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے پاس ایک ہرا بھرا باغ ہو، نہروں سے سیراب، کھجوروں اور انگوروں اور ہرقسم کے پھلوں سے لدا ہوا، اور وہ عین اْس وقت ایک تیز بگولے کی زد میں آ کر جھلس جائے، جبکہ وہ خود بوڑھا ہو اور اس کے کم سن بچے ابھی کسی لائق نہ ہوں؟ اس طرح اللہ اپنی باتیں تمہارے سامنے بیان کرتا ہے، شاید کہ تم غور و فکر کرو۔ (سورۃ البقرۃ:265تا266)

ارشاد نبویؐ: چار باتیں ایسی ہیں جو زمانہ جاہلیت میں تھیں لیکن یہ میری اُمت کے بعض افراد میں بھی موجود رہیں گی۔ 1 اپنے حسب نسب یا خاندان پر فخر۔ 2 دوسروں کے حسب ونسب میں طعن کرنا۔ 3 ستاروں کی گردش کو مؤثر ماننا۔ 4 نوحہ، ماتم، بین اور واویلا کرنا۔ (مسلم)
سیدنا ابو ذر ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ؐ نے مجھ سے ارشاد فرمایا: ابو ذرؓ! اگر تم صبح جا کر کلام اللہ کی ایک آیت سیکھ لو تو یہ نوافل کی سو رکعات سے افضل ہے اور اگر علم کا ایک باب سیکھ لو اگرچہ وہ اس وقت کا عمل نہ بھی ہو تو یہ ایک ہزار رکعات نوافل پڑھنے سے بہتر ہے۔ (ابن ماجہ)