فوج اور عمران خان میں کوئی اختلاف نہیں ، شیخ رشید

253

اسلام آباد(آن لائن)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ فوج اور عمران خان کے درمیان کوئی اختلافات نہیں ہیں، دونوں ایک پیچ پر ہیں اور اسی میں ملک کا فائدہ ہے ، حکومتی کوشش ہے کہ نواز شریف واپس آ جائیں، مجرموں کو واپس لانے کے لیے معاہدے کی کوشش کی جا رہی ہے، نواز شریف کو ہم نے خود بھیجا، ہماری ہی غلطی ہے۔ آئندہ 2 ماہ تک دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے۔برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور فوجی قیادت میں کوئی اختلاف نہیں، فوجی قیادت کا فیصلہ ہے کہ وہ منتخب حکومت کے ساتھ کھڑی رہے گی،حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی سوچ میں فرق اورچھوٹے چھوٹے اختلافات ہوسکتے ہیںمگر ایسا نہیں کہ وہ ایک صفحے پر نہ ہوں،اپوزیشن چاہتی ہے کہ عمران خان اورفوجی قیادت کے تعلقات خراب ہوں، حکومت کی جانب سے نظر آتا ہے کہ عدالتوں میں مقدمات لے جاتے وقت شاید درست تیاری نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے 3 سال سے نوازشریف کوواپس لانے کی کوشش کررہے ہیں، برطانیہ میں مقیم ملزمان اور مجرموں کو واپس لانے کے لیے معاہدے کی کوشش کی جا رہی ہے، نواز شریف کو ہم نے خود بھیجا، ہماری ہی غلطی ہے،نواز شریف سب کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب ہوئے اور باہر چلے گئے، حکومت کی کوشش ہے کہ ان افراد کو واپس لایا جائے جو عدالتوں اور حکومت کو مطلوب ہیں، بہت سی کوششوں کے باوجود تاحال اسحاق ڈار کی واپسی ممکن نہیں بنا سکے۔انہوں نے مزید بتایا کہ شہزاد اکبر کے استعفے اور وزیر اعظم کی ان سے ناراضگی کی وجہ نواز شریف کو واپس لانا ہی نہیں ہے بلکہ یہ بھی ہے کہ ہم پیسے بھی واپس نہ لا سکے، اربوں کی کرپشن ہوئی، ایک ایک ملازم کے اکائونٹ سے 4، 4 ارب روپے برآمد ہو رہے ہیں، صرف شہباز شریف پر 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے لیکن ہم ان کے پیسے بھی نہیں لا سکے۔وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ آئندہ 2 ماہ تک ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے تاہم دہشت گردی کی اس تازہ لہر پر قابو پا لیں گے ۔پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف لڑنے اور معلومات اکٹھی کرنے کا نظام کافی بہتر ہے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ سیز فائر ختم ہونے کے حوالے سے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی ان قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی تھی جو پاکستان میں سزا کاٹ رہے ہیں، ایسے خطرناک قیدیوں کی رہائی ممکن نہیں اس لیے ٹی ٹی پی کے مطالبات نہیں مانے جا سکتے تھے،ہم نے ٹی ٹی پی کو ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونے کی پیشکش کی لیکن تحریک طالبان پاکستان نے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی۔