بینکنگ نظام بحال ہونے تک افغانستان کی امداد ممکن نہیں ، معید یوسف

153

اسلام آباد(آن لائن )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں معیدیوسف نے قومی سلامتی پالیسی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی کو حتمی شکل دینے میں 7سال لگے ہیں جبکہ معیشت پاکستان کا نمبر ون مسئلہ ہے جو قومی سلامتی سے جڑا ہے ،تعلیم کو بھی قومی سلامتی پالیسی کا حصہ بنایا گیاہے ،شہریت کو دوبارہ لازمی مضمون بنانے کے لیے سفارشات دی گئی ہیں، قومی سلامتی پالیسی کی توجہ جیو اکنامکس پر ہے ،جموں و کشمیر نئی پالیسی کا اہم جزو ہے ،افغان طالبان کی ایما پر تحریک طالبان سے بات چیت ہوئی ہے،ایک ماہ کے لیے سیز فائر ہوا،تحریک طالبان نے ایک ماہ کے بعد سیزفائر ختم کر دیا ہے۔گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین احسان اللہ ٹوانہ کی زیر صدارت ہوا۔قومی سلامتی کے مشیرمعید یوسف نے قومی سلامتی پالیسی پر خارجہ امور کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ افغانستان کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد کا سلسلہ جاری ہے ،پاکستان، امریکا،ترکی، قطر،ایران اور جاپان سمیت مختلف ممالک امداد دے رہے ہیں جبکہ بھارت نے گندم اور ادویات پاکستان کے راستے بھجوانے کا اعلان کیا تھا،ہم نے بھارت کو پاکستان کے راستے سپلائی کی اجازت بھی دے دی ہے، اس کے باوجود بھارت نے ابھی تک گندم نہیں بھجوائی، افغانستان میں بینکنگ کا نظام جب تک بحال نہیں ہو گا اس وقت تک افغانستان کی امداد ممکن نہیں ہے، امریکا نے افغانستان کے9 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر منجمند کر رکھے ہیں ، قومی سلامتی پالیسی میں جنگ ہتھیاروں سے ہٹ کر عام آدمی کا سوچا گیا ہے، معیشت پاکستان کا نمبر ون مسئلہ ہے جو قومی سلامتی سے جڑا ہے،جب کسی عالمی ادارے سے قرض لیتے ہیں تو قومی خود مختاری پر سمجھوتا کرنا پڑتا ہے۔