ایم کیوایم اور اس کے دھڑے لسانی فسادات چاہتے ہیں،کل بہر صورت 5 مقامات پر دھرنا ہوگا،حافظ نعیم

696
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کے شرکاء سے خطا ب کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کراچی کے تحت کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر ستائیسویں روز دھرنے کے دوسرے مرحلے کا آغاز کرتے ہوئے کراچی میںکل بروز جمعہ 28جنوری کو نیشنل ہائی وے،سپر ہائی وے،شاہراہ فیصل،ماڑی پور،لسبیلہ چوک،ڈرگ روڈ پر دھرنا دے کرشاہراہوں کو بند کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے ۔جس میں سوائے ایمبولینس کے کسی کوبھی راستہ نہیں دیا جائے گا۔کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر جماعت اسلامی کے تحت جاری دھرنا ستائیسویں رو ز بھی جاری رہا ۔ علاوہ ازیں شہر بھر میں بیشتر مقامات پر احتجاجی کیمپ و کارنرمیٹنگز منعقد کی گئیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے کے شرکا،اسکولز اور مدارس کے طلبہ و اساتذہ اور مختلف سیاسی ،سماجی ومذہبی تنظیموں کے وفودو میڈیا سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم بھی نمائشی مظاہرے کررہی ہیں ،بلاول بھی ریلیاں نکال رہے ہیں لیکن عوام کے بنیادی مسائل جن کا تعلق وفاقی اور صوبائی دونوں سے ہے حل نہیں کیے جارہے ہیں ،بلاول ہمسے کہتے ہیں کہ قانون کو کالا نہیں کہیں ،ہم پوچھتے ہیں کالے کو کالا نہیں کہیں گے تو کیا سفید کہیں گے ؟،بلاول کالے قانون کو سفید کردیں اس قانون کے ذریعے بلدیاتی اداروں اور میئر کے جو اختیارات غصب کیے ہیں ،شہری ادارے اور محکمے سندھ حکومت نے لے لیے ہیں وہ واپس کردیں ہم اسے کالا قانون کہنا بند کردیں گے ۔بلاول زرداری کراچی کو اون کریں اسے صرف وسائل سمیٹنے کا ذریعہ نہ بنائیں بلکہ جس تناسب سے کراچی سے وسائل اور ریونیو جمع کیا جاتا ہے اسی تناسب سے اسے اس کا حق دیں۔سعید غنی خاصخیلی بلدیاتی قانون کے خلاف جدوجہد کو دیہی و شہری تقسیم بنارہے ہیں حالانکہ یہ ظالم ومظلوم ،وڈیروں ،لٹیروں اور عام عوام کے درمیان حقوق کی جنگ ہے سندھ حکومت ناظم جوکھیو کے قاتلوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے وی آئی پی پروٹوکول دے رہی ہے، مسئلہ لسانیت و عصبیت کا نہیں طاقتوروں کو سپورٹ کرنا ہے،بلاول زرداری اور آصف زرداری بتائیں کہ کون سا ایسا ملک ہے جس کی بلدیہ بااختیار نہ ہو، حکمران چاہتے ہیں کہ ایسا مئیر ہو جو اندھا، لولا، بہرا اور اپاہج ہو،آئین کے آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہونے چاہئیں، سندھ حکومت اداروں کو اپنے قبضے میں کر کے مزید کرپشن کرنا چاہتی ہے،سندھ حکومت بتائے کہ 14سال میں سندھ میں کتنے اسپتال قائم کیے گئے،173ارب روپے کا صحت کا بجٹ کہاں خرچ ہوتا ہے؟،سندھ کے ایک ایک ہاری کواس کا حق ملنا چاہیے،تاریخی جدوجہد پر کارکنان و شہریوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،کراچی کے شہریوں کی ثابت قدمی نے بہت ساری جگہوں پر اثرات قائم کیے ہیں، کراچی کا دھرنا گلی گلی،چوکوں وچوراہوں اور محلوں میں لوگوں کی زبان زدعام ہوچکا ہے،دیہی و شہری سندھ کے عوام جان چکے ہیں کہ ان کے ساتھ طویل عرصے سے ظلم ہورہا ہے، بچو ں کا حق ہے کہ انہیں سرکار کی جانب سے مفت اور معیاری تعلیم میسر ہو،حکمران عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں سے عیاشی کرتے ہیں لیکن عوام پر خرچ نہیں کرتے،277 ارب روپے تعلیم کا بجٹ تعلیم پر خرچ ہی نہیں ہوتا اور اسکول ویران ہوتے گئے،عوام نے موجودہ حالات کو اپنی تقدیر سمجھ لیا تھا لیکن جماعت اسلامی کے دھرنے سے امید بیدار ہوئی، پرائیویٹ سیکٹر میں تعلیم کی خرید و فروخت جاری ہے،ظالموں سے حق چھین کر لینا ہم سب کی ذمے داری ہے،حکمران طبقہ لسانیت و عصبیت کے نام پر لڑا کر عیاشی کرتاہے،جماعت اسلامی لسانیت و عصبیت کی سیاست کو ناکام بنادے گی،لسانیت کے علمبردار میڈیا کو استعمال کرتے ہیں،کراچی کے عوام نے سمجھ لیا ہے کہ شہر میں سرکار کی کوئی ٹرانسپورٹ ہی نہیں ہوتی،حکومت کا کام اگر ٹرانسپورٹ، تعلیم،صحت سمیت دیگر اداروں کو چلانا نہیں ہے تو ٹیکس کیوں لیتے ہیں؟دنیا کے تمام بڑے شہروں میں چلے جائیں وہاں کے ٹرانسپورٹ کا نظام شہری حکومت کے ماتحت ہی ہوتا ہے،حکومت کا کام ہے ٹرانسپورٹ کانظا م بنائے بھی اور اسے چلائے بھی، حکمران بتائیں کہ ساڑھے3 کروڑ شہریوں اور ماؤں بہنوں کے لیے چنگ چی رکشو ں کی سواری رہ گئی ہے؟،ہم نے دھرنے کے ذریعے قوم کے بچوں کوبتادیا ہے کہ ہماری قسمت وہ نہیں جو حکومت نے بنائی ہے،کراچی کے بچے دھرنے میں نعرے لگارہے ہیں کہ تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہو،کراچی اپنے اصل کی طرف کروٹ لے رہا ہے،نیشنل ایکشن پلان میںطے ہوا تھا کہ جن علاقوں میں آپریشن ہوگا وہاں کے رہائشی 1فیصد ٹیکس دیں گے ، ایم کیو ایم او ر اس کے دھڑے سندھی مہاجر فسادات کرانا چاہتے ہیں، ہم سندھ میں کسی صورت لسانیت کی آگ بھڑکانے نہیں دیں گے،احتجاج ہر پارٹی کا جمہوری حق ہے ،احتجاج کرنے والے مظاہرین پر تشدد کی پرزور مذمت کرتے ہیں، سندھ کی فرینڈلی اپوزیشن وفاق میں حکومت میں ہے ،اہل کراچی کا حق مارنے میں سندھ حکومت اور وفاقی حکومت دونوں شامل ہیں،کراچی کی تباہی وبربادی ،ظلم و زیادتی اور مسائل بڑھانے کی ذمے دار پیپلزپارٹی ، ایم کیوایم اور پی ٹی آئی ہیں،ہمارا دھرنا کراچی کے ہر فرد ہر شہری اور ہر زبان بولنے والے کے حق کے لیے ہے ،کراچی منی پاکستان نہیں بلکہ پورا پاکستان ہے ،کراچی کو اس کا جائز اور قانونی حق دے دو ،کراچی توپورے ملک اور سندھ کو چلاتا ہے ،وفاق کو تقریباً 70فیصد اور صوبے کو 95فیصد دیتا ہے لیکن ترقیاتی بجٹ میں چند فیصد حصہ دیا جاتا ہے ،موجودہ گئے گزرے حالات میں بھی 54فیصد ایکسپورٹ کراچی سے ہوتی ہے لیکن یہاں کی صنعتوں کو گیس نہیں دی جاتی ،صنعتی علاقوں میں بنیادی سہولتیں اور انفرااسٹرکچر کا براحال ہے ۔ہم آج سڑکوں پر کراچی کے حق کے لیے نکلے ہیں اور اکثریت کے نام پر آمریت اور فسطائیت قائم کرنے ،غیر جمہوری رویے اور وڈیرہ شاہی وجاگیردارانہ ذہنیت نے مجبور کیا ہے کہ کراچی کے ساڑھے 3 کروڑ عوام کے جائز اور قانونی حق اور گمبھیر مسائل کے حل کے لیے راست اقدامات کیے جائیں ،۔ہم 27دن سے دھرنا دیے ہوئے ہیں جس میں کراچی میں رہائش پذیر ہر زبان بولنے والے اور اندرون سندھ و بلوچستان سے وفود خواتین ، بچے ،بزرگ اور ہر طبقے ہر شعبہ زندگی سے وابستہ افراد نے شرکت کی اوراہل کراچی کے حق کے لیے آواز اٹھائی ہے ۔