پی ڈی ایم کا لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل نہ کرنے پر اتفاق

321

اسلام آباد: حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم )نے لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت پی ڈی ایم سربراہی اجلاس ہوا، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب، ڈاکٹر طارق فضل چودھری، بلال کیانی، نیشنل پارٹی کے عبدالمالک، آفتاب شیرپاو، اویس نورانی، حافظ عبدالکریم، صدیق الفاروق، حافظ حمداللہ و دیگر شریک ہوئے۔ ۔ ان کے علاوہ اجلاس میں احسن اقبال، مریم نواز اور شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں 23 مارچ کے لانگ مارچ کے حوالے سے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں ان ہاوس تبدیلی کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی۔ پی ڈی ایم کی سٹیئرنگ کمیٹی کی سفارشات پر غور کیا گیا، پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس سے متعلق بھی جائزہ لیا گیا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کا بھی جائزہ لیا گیا۔ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم نے وفاقی حکومت کی جانب سے 23 مارچ کے احتجاج کو چند روز آگے لے جانے کے بعد حکومت مخالف اتحاد نے لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل نہ کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج 23 مارچ کو ہی ہو گا اور 23 مارچ کے لانگ مارچ کے اسلام آباد میں قیام کو خفیہ رکھا جائے گا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ کے اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں سے استدعا ہے کہ 23 مارچ کے مارچ کو آگے لے جائیں کیونکہ اس روز دہشتگردی کا خطرہ ہے۔ اور پورے اسلام آباد کا کنٹرول کسی اور کے پاس ہو گا جبکہ او آئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس بھی اسی روز ہو گا۔پی ڈی ایم نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل اور منی بجٹ کو مسترد کردیاذرائع کے مطابق سربراہی اجلاس میں پی ڈی ایم رہنما نے واضح طور پر کہا کہ پی ڈی ایم عوام پر ٹیکسوں کے اضافی بوجھ کو مسترد کرتی ہے۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے نام پر ترمیمی بل کا سینیٹ میں راستہ روکا جائے گا۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے رائے دی کہ سینیٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیی بل کا بھرپور انداز میں راستہ روکا جائے۔ سربراہی اجلاس میں پی ڈی ایم رہنماوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ حکومت کی تبدیلی پر فوری طور پہ اس بل کو واپس لے لیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت اخلاقی طور پر اپنا وجود کھو چکی ہے۔ حکومتی اتحادی بھی عوام دشمن پالیسیوں کے باعث تذبذب کا شکار ہیں۔ اپوزیشن کو اتحادی جماعتوں کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کرنے چاہئیں۔ اتحادی جماعتوں کو اپنے موقف پر قائل کرنا چاہیے۔ اگر اتحادی ایوان میں اپوزیشن کے موقف کی حمایت کرتے ہیں تو عدم اعتماد کی بھی ضرورت نہیں رہے گی،ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد  نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کی تجویز کی حمایت کر دی ہے۔