عالمی سطح پر اکائونٹنسی اور فنانس کے پیشہ ور افراد میں معاشی اعتماد کی کمی

374

کراچی(اسٹاف رپورٹر) دی ایسوسی ایشن آف سرٹیفائیڈ چارٹرڈ اکاؤنٹنس اور انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس(آئی ایم اے) کی جانب سے کیے گئے ایک حالیہ مشترکہ عالمی سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سال 2021ء کی چوتھی سہ ماہی کے دوران عالمی اقتصادی حالات پراعتما دمیں 12 پوائنٹس کم ہوئے ہیں جس کی وجہ کوویڈ19-کے نئے ویرئینٹ اومیکرون کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہے۔دی ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (اے سی سی اے) اور انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس (اے ایم اے)نے عالمی اقتصادی حالات کا سروے (GECS) نومبر2021ء کے اواخر اور دسمبر 2021ء کے اوائل میں کیا گیا جس سے ظا ہر ہوتاہے کہ چوتھی سہ ماہی کے دوران آرڈرزکی تعدا د میں معمولی تبدیلی ہوئی ہے جو محض ایک پوائنٹ زیادہ ہے اور یہ سنہ 2022ء کے اوائل میں بھی جاری رہے گی۔سرگرمی کے دیگر اہم اشاریوں میں نسبتاً معمولی تبدیلی ہوئی جبکہ سرمایہ کاری اخراجات (CAPEX) کے اشارئیے میں بھی ایک پوائنٹ کا اضافہ ہوا جبکہ روزگار کے اشارئیے میں ، تیسری سہ ماہی کے مقابلے میں، چھ پوائنٹس کی کمی ہوئی۔عالمی اقتصادی حالات کے سروے میں اس بات پر تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ سپلائرز اور کسٹمرز سے کاروبار سے باہر ہو جانے کے اشارئیے میں بھی ، چوتھی سہ ماہی کے دوران، معمولی تبدیلی ہوئی لیکن یہ ،ا ب بھی،وبا سے پہلے کی سطح سے اوپر ہے۔اس سال سب سے بڑا اقتصادی خطرہ افراط زر ہے جس میں پہلے ہی اضافہ ہو چکا ہے اور یہ اضافہ طویل عرصہ تک برقرار رہے گاجس کی جزوی وجہ طویل عرصہ تک سپلائی میں کمی ہو گی۔افراط زر کے حوالے سے حیران کن معاملات میں سے زری معاملات پر مزید سختی ہوگی جو فی الوقت مالی مارکیٹوں میں موجود نہیں ہے۔ یہ اثر عالمی اقتصادی ترق کو سست کردے گا اور اس طرح وبا سے پہلے کے رجحان پر واپسی میں رکاوٹ کا باعث بنے گا۔