چیف جسٹس انصاف دلائیں گے؟

675

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے بلدیاتی اداروں کے اختیارات سلب کرنے والی ترامیم کے خلاف دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ کالا بلدیاتی قانون منسوخ کرنے کے لیے کراچی اور سندھ کے عوام کو انصاف دلائیں۔ جماعت اسلامی کے کارکن 25روز سے سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں وہ سردی بارش طوفانی ہوائوں کے باوجود وہاں بیٹھے ہیں ان کا مطالبہ صرف یہ ہے کہ حکومت سندھ نے محض عددی اکثریت کی بنیاد پر آئین سے متصادم قانون پاس کرکے پورے سندھ کے بلدیاتی اداروں کے حقوق غصب کرلیے ہیں عوام کو اس تفصیل بھی جماعت اسلامی ہی کے ذریعے مل رہی ہے کہ کس طرح بلدیاتی اداروں کو براہ راست اپنے کنٹرول میں کرکے حکومت فنڈز پر قبضہ جمارہی ہے خصوصاً مردم شماری میں کراچی کی گنتی بھی کم کی گئی۔ پھر اندرون سندھ اور کراچی میں یوسی کے لیے ووٹوں کی تعداد میں بھاری فرق ہے اس شہر سے وفاق اور صوبہ دونوں بے تحاشہ ٹیکس لیتے ہیں لیکن یہ معاملہ صرف کراچی کا نہیں ہے کراچی تو سندھ بھر کے عوام کا شہر ہے اس میں تو ملک بھر کے لوگ آباد ہیں اگر سڑک نہیں بنے گی تو ہر زبان ہر علاقے کا شہری متاثر ہوگا۔ پانی نہیں ملے گا تو وہ نام اور زبان پرچھ کر نہیں ملے گا بلکہ ہر شہری محروم ہوگا اسٹریٹ لائٹس پارکس، ٹرانسپورٹ یہ سب کیسے ملیں گے۔ جماعت اسلامی صرف اتنا کہتی ہے کہ بااختیار بلدیہ بنائی جائے بلدیہ کراچی کو میگا سٹی کا درجہ دے کر مکمل اختیارات دیے جائیں پورے سندھ کے بلدیاتی اداروں کو اختیارات منتقل کیے جائیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا چیف جسٹس 44 فلیٹوں والے نسلہ ٹاور جیسی دلچسپی تین کروڑ سے زیادہ آبادی والے شہر کے لیے لیں گے۔ یہ ان کا امتحان ہے جاتے جاتے وہ اس کالے بلدیاتی قانون کا نوٹس بھی لے لیں انصاف دلانا تو ان ہی کی ذمہ داری ہے