نورمقدم قتل کیس،چاقو پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے فنگر پرنٹس نہیں آئے، تفتیشی افسر

300

نورمقدم قتل کیس میں تفتیشی افسرعبدالستار نے جرح میں عدالت کو بتایا کہ گرفتاری کے وقت مرکزی ملزم ظاہرجعفر کی پینٹ کو خون نہیں لگا ہوا تھا۔ چاقو پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے فنگر پرنٹس نہیں آئے۔ تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں نورمقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کیس کی سماعت کی۔ مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفرکے وکیل سکندرذوالقرنین، سجاد احمد بھٹی، پراسیکیوٹر رانا حسن عباس بھی عدالت پیش ہوئے۔ مرکزی ملزم ظاہر جعفر اور دیگر ملزمان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ مرکزی ملزم ظاہرجعفرکے وکیل سکندر ذوالقرنین نے تفتیشی افسرعبدالستار پر جرح مکمل کی،تفتیشی افسر عبدالستارنے عدالت میں بتایا کہ مقتولہ نورمقدم کی موجودگی کی تصدیق کیلئے ڈی وی آر کا فوٹو گریمیٹک ٹیسٹ نہیں کروایا۔ گرفتاری کے وقت مرکزی ملزم ظاہرجعفر کی پینٹ کو خون نہیں لگا ہوا تھا۔ چاکو پرمرکزی ملزم ظاہر جعفر کے فنگر پرنٹس نہیں آئے۔ عبدالستارنے عدالت کو بتایا کہ کانسٹیبل سکندرحیات، زبیرمظہراے ایس آئی، کانسٹیبل عابد لطیف اوراعتزاز کانسٹیبل ایس ایچ او وویمن لیڈی کانسٹیبل اقصی رانی جائے وقوعہ پرپہنچے۔ اے ایس آئی زبیر مظہر پہلے پہنچا تھا۔ پولیس ڈائری میں جومیں نیاپنے ساتھ جانے کا لکھا وہ غلط لکھا۔ تفتیشی افسرنے کہا کہ مدعی شوکت مقدم اپنے عزیزواقارب کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہلے سے موجود تھے۔ ڈیتھ سرٹیفکیٹ پولی کلینک سے حاصل کیا، اس پروقت موت 12 بج کر10 منٹ لکھا۔ عبدالستارنے بتایا کہ گھرسے لاش 20 جولائی کو مردہ خانے کیلئے پونے 12بجے بھجوا دی تھی۔ ڈاکٹرشازیہ نے ایک دستاویزدیا تھا، اس میں اسپتال داخل ہونیکا وقت 21 جولائی 12بج کر10منٹ لکھا ہے اور موت کی تاریخ 21 جولائی لکھی ہے۔ تفتیشی افسر نے عدالت میں بتایا کہ پہلا ریمانڈ ظاہرجعفر کا 21 جولائی کو لیا، کسی بھی برآمد چیز کا ذکرنہیں کیا۔ جج نے دوبارہ 23 جولائی کو پیش کرنے کا کہا۔ نقشہ موقع پر کہیں بھی ظاہر ذاکر جعفرکی موجودگی نہیں دکھائی نہ ہی بیسمنٹ دکھائی ہے۔ عبدالستار نے بتایا کہ مقتولہ نورمقدم کا موبائل فون میں آئی ایم ای آئی نمبرنہیں لکھا۔ مقتولہ نورمقدم کے موبائل فون کی برآمدگی کے لیے شوکت اور جواد جہاں کو لیکرگیا۔ دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہرجعفر کمرہ عدالت میں زمین پر بیٹھ گیا۔ مرکزی ملزم ظاہرجعفرغنودگی کی حالت میں ایک طرف سرجھکا کربیٹھا رہا۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ہمسائیوں اور سامنے کسی چوکیدار کا بیان نہیں لکھا۔ گھر کے اردگرد جو کیمرے لگے ان کی ریکارڈنگ نہیں لی۔ فرانزک کے علاوہ کوئی بھی عینی شاہد گواہ نہیں آیا۔جرح مکمل کرنے کے بعد سکندرذوالقرنین نے عدالت سے کہا کہ اب میں نے کب آنا ہے۔ ہفتہ اور اتوارکے علاوہ کوئی دن رکھ لیں۔ سوال نامہ آپ بھیج دیجیے گا ہم فِل کردیں گے۔ وکیل سجاد احمد بھٹی نے کہا کہ اکرم قریشی اس وقت دستیاب نہیں، ہماری اوراس کی جرح ایک جیسی ہوگی۔ اسد جمال نے کہا کہ میں ابھی جرح نہیں کروں گا، اکرم قریشی پہلے کرلیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت بدھ 26 جنوری تک ملتوی کردی۔