کالا بلدیاتی قانون ،چیف جسٹس انصا ف دلائیں،سراج الحق

589
کراچی:امیر جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق، امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے 24ویں روز جلسہ عام سے خطاب کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے کالے بلدیاتی قانون کے خلاف مرد وخواتین ،بچے ،بوڑھے ،جوان 24دن سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں لیکن سندھ کے سنگ دل حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ،چیف جسٹس آف پاکستان اس سنگین مسئلے پر ازخود نوٹس لیں اور اہل کراچی کو انصاف دلوائیں ،ان کے تمام مطالبات آئینی ،قانونی وجائز ہیں ، سندھ کے حکمران سن لیں اگر ان کی آواز نہیں سنی گئی تو نقصان انہی کا ہوگا ،کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑنے پر جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن ،پوری ٹیم کارکنوں اور اہل کراچی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ،27فروری سے پہلے بلاول زرداری نے بات نہ سنی تو اندرون سندھ گوٹھوں کے عوام آپ کے گھروں اور دفترو ں کا رخ کریں گے ، بلاول دھرنے والوں کے مطالبات مان لیں اسی میں آپ کی بھلائی ہے ،پیپلزپارٹی عوام کی آواز سن لے ،ظالمانہ نظام نہیں چلے گا،کراچی کے معاملے میں پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اورایم کیو ایم آپس میں ملے ہوئے ہیں ،پی ٹی آئی پیپلزپارٹی کے خلاف صرف ہوائی فائرنگ کرتی ہے ،پی ڈی ایم فرینڈ لی اپوزیشن کررہی ہے ، ان کو کراچی کے کروڑوں عوام کے مسائل نظر نہیں آتے،پیپلزپارٹی جماعت اسلامی کے مطالبات مان کر جمہوری ہونے کا ثبوت دے،میئر کے پاس اختیارات نہیں ہوں گے تو عوام کو کیا جواب دے گااور مسائل کیسے حل کرے گا؟ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کے 24ویں روز جلسہ عام سے رات گئے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔جلسے سے نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو،صوبائی امیرمحمد حسین محنتی، امیرکراچی حافظ نعیم الرحمن ،نائب امیرکراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، امیر ضلع باجوڑ سردار خان ،امیر ضلع ملیر محمد اسلام،امیرضلع شمالی محمد یوسف ،پاکستان اسٹیل مل کے سابق صدر زاہد عسکری ،بلدیہ عظمیٰ کراچی میں جماعت اسلامی کے سابق پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی ودیگر نے خطاب کیاجبکہ امیر ضلع جنوبی ورکن سندھ اسمبلی نے کالے بلدیاتی قانون اور کراچی کے مسائل ،جائز حقوق کے حوالے سے قرارداد پیش کی جسے شرکاء نے ہاتھ اٹھا کر منظور کیا۔سراج الحق نے کہاکہ جمہوریت کے نام پرلوگوںکے کندھوں پر سواری کرنے والے کرپشن کے عالمی ریکارڈ بنارہے ہیں ،جمہوریت کے نا م پر سیاست کرنے والے دیکھیں کہ جمہور کے مطالبات کیا ہیں، پیپلزپارٹی بتائے دیہی سندھ کے عوام پر جاگیردارانہ اور وڈیرہ شاہی نظام کیوں مسلط ہے، موجودہ حکومت نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کے بجائے اسٹیل مل کے 4ہزار سے زائد ملازمین کو ملازمتوں سے نکال دیا، مجھے یقینہے کہ بے روزگار کرنے والوں کو قبر میں بھی سکون نہیں ملے گا ،ن لیگ اور پی ٹی آئی دونوں کا وقت ا ب ختم ہوگیا ، میں اب دونوں پارٹی سربراہان کو لندن کے کرکٹ گراؤنڈ میں کرکٹ کھیلتا دیکھ رہا ہوں ۔اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ آج جلسہ عام نے ثابت کردیاہے کہ 24دن سے جاری دھرنے کی جدوجہد مسلسل آگے بڑھ رہی ہے اور عوام اپنا حق لے کر رہیں گے ،مراد علی شاہ نے کراچی کو تباہ کردیا اور کراچی ہی کیا لاڑکانہ کی حالت بھی ابتر ہے وہ لاڑکانہ کو بہتر نہیں کرسکے کراچی کو کیا بہتر کرلیں گے ،ہماری جنگ دستور اور آئین پر عمل درآمد کی جدوجہد ہے ،سندھ حکومت نے کالا قانون بنا کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے اور پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو سے بھی بے وفائی کی ہے کیونکہ ان کے دو رمیں میں 1972ء کے بلدیاتی نظام میں کراچی کو جو اختیارات دیے گئے تھے آج سب سلب کرلیے گئے ہیں ۔محمد حسین محنتی نے کہاکہ جماعت اسلامی ظلم و ناانصافی کے خلاف میدان عمل میں موجود ہے ، جماعت اسلامی ملک بھر میں 101دھرنے دے گی ، کراچی میں بلدیاتی کالے قانون کے خلاف دھرنا 24روز سے جاری ہے ، پیپلزپارٹی کے خلاف اندرون سندھ کے عوام بھی سراپا احتجاج ہیں ، یہ جنگ کراچی سے کشمور تک جاری ہے اور عوام کے حقوق اور مسائل کے حل تک جدوجہدجاری رہے گی ، سندھ حکومت ہوش کے ناخن لے عوام پر ظلم بند کرے اور کالا بلدیاتی قانون واپس لے ۔حافظ نعیم الرحمن نے سندھ حکومت کو 2 د ن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات منظورنہ کیے گئے تو ہم شہر کے 5اہم داخلی مقامات بند کردیں گے اور سوائے ایمبولینس کے کسی کو راستہ نہیں دیں گے ،میں تجویز دیتا ہوں کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری اور آصف علی زرداری عالمی پریس کانفرنس بلائیں اور تمام بڑے شہروں سے میڈیا کے نمائندوں اور وہاں کے میئرز کو بھی بلالیں اور ان کو بتائیں کہ ہم نے بہترین بلدیاتی نظام تشکیل دیا ہے لیکن اس نظام میں میئر نہ کچرا اٹھانے کا اختیار رکھتا ہے اور نہ پانی فراہم کرنے نہ ٹیکس جمع کرنے کا نہ تعلیم اور صحت کے مسائل حل کرنے کا اختیار رکھتاہے ، یہ پریس کانفرنس گنیز بک آف ریکارڈ میں شامل ہوجائے گی،سندھ کی اپوزیشن وفاق میں حکومت میں ہے، ہم پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم سے سوال کرتے ہیں کہ ان دونوں نے جعلی مردم شماری کو پہلے کابینہ میں اور پھر ای سی سی سے منظورکرایا جس میں کراچی کی آدھی آبادی غائب کردی گئی ہے اب نئی مردم شماری بھی پرانے طریقے کار کے تحت ہی کیوں کرائی جارہی ہے ،ان دونوں پارٹیوں نے کیوں کوٹہ سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ کیا ،ہم اس جعلی مردم شماری کو ہر گز تسلیم نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 158کے مطابق جس صوبے سے گیس نکلے گی اسے ترجیح بنیادوں پر گیس دی جائے مگر آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے اور سندھ حکومت بھی مقدمہ ٹھیک طریقے سے نہیں لڑرہی، کراچی کی صنعتوں کو گیس نہیں ملتی لیکن کے الیکٹرک کوگیس دی جارہی ہے، اس پر پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی نے کچھ نہیں کیا،سندھ میں لوگ کتے کے کاٹنے سے مرتے ہیں لیکن حکومت کچھ نہیں کرتی ،سندھ سیکرٹریٹ رشوت اور کرپشن کا اڈہ بن چکا ہے ،سندھ حکومت نے کراچی کا کچرا اٹھانے کا انتظام بھی اپنے پاس لے لیا اور آ ج صورتحال سب کے سامنے ہے ،ہم ایک ہفتے کا الٹی میٹم دینے والوں سے پوچھتے ہیں کہ وہ کہاں ہیں، الٹی میٹم کے مطابق تو آج ان کوبلاول ہاؤس پر دھرنا دینا تھا مگر حسب سابق فرینڈلی اپوزیشن بنے ہوئے ہیں ۔حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ لسانیت کے خلاف جدوجہد کی ہے اور اپنی جانیں دی ہیں ، جماعت اسلامی لسانی سیاست کو کسی صورت پنپنے نہیں دے گی ، ہم ٹنڈو الہ یار کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں ، ماضی میں حکمران جماعتوں نے 35سال سے لاشوں اورذاتی مفادات کی سیاست کی ، جماعت اسلامی لسانی سیاست کرنے والوں کو بے نقاب کرے گی ،کراچی میں لسانی فسادات کرانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے ،کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا اور طویل دھرنا ہم نے اس لیے دیا ہے کہ کراچی کو ظلم وجبر اور وڈیرہ شاہی نظام سے نجات دلائیں گے ،کراچی کے جن اداروں پر قبضہ کیا ہے ا ن کوواپس لیں گے ،ہم چاہتے ہیں کہ کراچی کا میئر بااختیار ہو اور شہری حکومت کے پاس تمام شہری ادارے اورمحکمے ہوں۔امیرجماعت اسلامی نے کہاکہ جماعت اسلامی 24 دنوں سے دھرنا دیے ہوئے ہے، جماعت اسلامی کے دھرنے کا مقصد ساڑھے 3 کروڑ عوام کا مقدمہ لڑنا ہے ،جماعت اسلامی کراچی کا دھرنا دیہی وشہری سندھ سمیت پاکستان کے24 کروڑ دلوں کی آواز بن گیا ہے ،جماعت اسلامی امید کا پیغام لیے دھرنے میں موجود ہے ،کراچی کی ماؤں ،بہنوں اور بیٹیوں نے حسن اسکوائر یونیورسٹی روڈ پر تاریخی مارچ و دھرنا دے کر تاریخ رقم کردی ، ماضی میں حکمران پارٹیوں نے کراچی کے لیے نہیں بلکہ اپنی ذات کے لیے دھرنے دیے ، کراچی کے عوام حکمران جماعتوں سے مایوس ہوگئے ہیں ، جماعت اسلامی کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے لیے امید کی کرن بن گئی ہے ،امید کے چراغوں کو یقین کے سورج میں تبدیل کرنا ہے ، کراچی کے عوام جماعت اسلامی کا دست و بازو بنیں ، ہم کراچی کو چمکتا دمکتا اور روشن شہر بنائیں گے ،جماعت اسلامی کے پاس امانت دار اور باصلاحیت قیادت موجود ہے۔سردار خان نے کہاکہ میں باجوڑ کے بلندو بالاپہاڑوں کی طرف سے اہل کراچی کو خراج تحسین اور سلام پیش کرنے آیا ہوں ،جماعت اسلامی کے دھرنے اور تاریخی جدوجہد نے پورے ملک کو اپنا حق لینے کا پیغام دیا ہے ،آج اہل کراچی نے عوامی ریفرنڈم کے ذریعے ثابت کردیاہے کہ وہ سندھ حکومت کے کالے بلدیاتی قانون کو تسلیم نہیں کریں گے ،کراچی کے تمام شہری اداروں اور وسائل پر اہل کراچی کا ہی حق ہے ،سندھ کے حکمرانوں کو کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ جمہوریت اور عددی اکثریت کے نام پر کراچی والوں کے حقوق غصب کریں ،عوامی جدوجہد کامیاب ہو گی اور عوا م اپنا حق لے کر رہیں گے ۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ آج عظیم الشان اور تاریخی جلسہ عام شہر قائد کے ساڑھے تین کروڑ عوام کا ترجمان ہے ،اب کراچی اپنا حق لے کر ہے گا ،آج کا جلسہ عام حکمرانوں کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ اہل کراچی اب ظلم کے نظام کو قبول نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ شہر کراچی وہ شہرہے جس نے سعید غنی خاصخیلی کو کونسلر بنایا ، رکن اسمبلی بنایا اور آپ وزیر بنے آپ کے ساتھ نرم اور گرم وقت گزارا ہے لیکن آپ کا رنگ کچھ بدلا بدلا لگ رہاہے،ہم ان سے کہتے ہیں کہ ہماری جنگ ،آپ کی بھی جنگ ہے ،آپ ذرا اندرون سندھ جاکر کسی گوٹھ سے الیکشن لڑیں اور جیت کر دکھائیں ،آپ ہمارے ساتھ آئیں اور جدوجہد کریں ۔