معیشت کا پہیہ چلانے کیلئے صنعتی شعبہ اپنا کردار بھرپور انداز میں ادا کرے،چیئرمین سینیٹ

233

چیئرمین سینیٹ محمدصادق سنجرانی نے کہا ہے کہ جب تک ملک کی معیشت اپنے پیروں پر کھڑی نہیں ہو گی اُس وقت تک عالمی مالیاتی اداروں پر انحصار اور اُن کی شرائط ماننے کیلئے مجبور ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کا پہیہ موثر انداز میں چلانے کیلئے صنعتی شعبے کو اپنا کردار بھر پور انداز میں ادا کرنا ہو گا تا کہ ان مشکل حالات سے نکلا جا سکے اور عام آدمی کو ریلیف فراہم ہو سکے ۔چیئرمین سینیٹ نے ان خیالات کا اظہار پاکستان فارما سیوٹیکل مینو فیکچرنگ ایسوسی ایشن کے نمائندوں سے پارلیمنٹ ہائوس میں ملاقات کے دوران کیا ۔ ملاقات میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سینیٹر محمد طلحہ محمود اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے چیئرمین سینیٹر ذیشان خانزادہ بھی موجود تھے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ادویہ سازی کی صنعت کا ملک کی معیشت میں اہم کردار ہے اور اس مقامی صنعت کی وجہ سے عام آدمی کو مہنگی ادویات کی خریداری سے بچانے میں مدد ملتی ہے ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اشیاء خوردونوش اور ادویات سمیت قیمتوں میں اضافہ عالمی سطح میں بھی دیکھنے میں آیا ہے ۔تاہم حکومت کی یہ کوشش ہے کہ مقامی صنعت کو سہارا دیا جائے اور معاشی ترقی کے عمل کو تیز تر کیا جائے ۔ قبل ازیں پی پی ایم اے کے نمائندوں نے چیئرمین سینیٹ کو حالیہ منی بجٹ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور خاص طور پر فارماسیوٹیکل شعبے پر مرتب ہونے والے اثرات سے آگاہ کیا ۔ نمائندوں نے بتایا کہ سیلز ٹیکس کے نفاذ سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا جس پر سنجیدگی سے نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے ۔ نمائندوں نے چیئرمین سینیٹ کو تمام مشکلات سے آگاہ کیا جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور سینیٹ کی قائمہ برائے تجارت موثر انداز میں ان تمام معاملات کو دیکھ رہی ہیں ۔ انہوں نے پی پی ایم اے سے تحریری طور پر تجاویز طلب کیں اور کہا کہ ان تجاویز کی روشنی میں وزارت خزانہ ، تجارت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا سلسلہ شروع کیا جائے گاتاکہ ادویہ سازی کی صنعت کی راہ میں حائل مسائل کو مناسب طریقے سے حل کرنے کیلئے کوششیں کی جا سکیں۔ سینیٹر محمد طلحہ محمود اور سینیٹر ذیشان خانزدہ نے بھی متعلقہ کمیٹیوں میں بھی ان مسائل کو زیر غور لانے کیلئے یقین دہانی کرائی اور کہا کہ پالیسی سے متعلقہ مسائل پر تفصیلی بحث کرائی جائے گی اور ٹھوس تجاویز مرتب کرنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھر پور موقع دیا جائیگا۔ وفد کے اراکین نے چیئرمین سینیٹ اور دیگر سینیٹرز کا شکریہ ادا کیا ۔