تعلیم……………اقبال

464

ممکن نہیں اس باغ میں کوشِش ہو بارآور تری
فرسْودہ ہے پھندا ترا، زِیرک ہے مْرغِ تیز پر

اس دَور میں تعلیم ہے امراضِ مِلّت کی دوا
ہے خْونِ فاسد کے لیے تعلیم مثلِ نیشتر