قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

307

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جو کچھ مال متاع ہم نے تم کو بخشا ہے، اس میں سے خرچ کرو، قبل اس کے کہ وہ دن آئے، جس میں نہ خریدو فروخت ہوگی، نہ دوستی کام آئے گی اور نہ سفارش چلے گی اور ظالم اصل میں وہی ہیں، جو کفر کی روش اختیار کرتے ہیں۔ اللہ، وہ زندہ جاوید ہستی، جو تمام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے، اْس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے وہ نہ سوتا ہے اور نہ اْسے اونگھ لگتی ہے زمین اور آسمانوں میں جو کچھ ہے، اْسی کا ہے کون ہے جو اْس کی جناب میں اْس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے؟ جو کچھ بندوں کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ اْن سے اوجھل ہے، اس سے بھی وہ واقف ہے اور اْس کی معلومات میں سے کوئی چیز اْن کی گرفت ادراک میں نہیں آسکتی الّا یہ کہ کسی چیز کا علم وہ خود ہی اْن کو دینا چاہے اْس کی حکومت آسمانوں اور زمین پر چھائی ہوئی ہے اور اْن کی نگہبانی اس کے لیے کوئی تھکا دینے والا کام نہیں ہے بس وہی ایک بزرگ و برتر ذات ہے۔ (سورۃ البقرۃ:254تا255)

سیدنا صفوان بن محرزؓ سے روایت ہے کہ: میں عبداللہ بن عمرؓ کے ہاتھ میں ہاتھ دیے جا رہا تھا۔ کہ ایک شخص سامنے آیا اور پوچھا رسول اللہؐ سے آپ نے (قیامت میں اللہ اور بندے کے درمیان ہونے والی) سرگوشی کے بارے میں کیا سنا ہے؟ عبداللہ بن عمرؓ نے کہا کہ میں نے رسول اللہؐ سے سنا۔ آپؐ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ مومن کو اپنے نزدیک بلا لے گا اور اس پر اپنا پردہ ڈال دے گا اور اسے چھپا لے گا۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کیا تجھ کو فلاں گناہ یاد ہے؟ کیا فلاں گناہ تجھ کو یاد ہے؟ وہ مومن کہے گا ہاں، اے میرے پروردگار۔ آخر جب وہ اپنے گناہوں کا اقرار کر لے گا اور اسے یقین آ جائے گا کہ اب وہ ہلاک ہوا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے دنیا میں تیرے گناہوں پر پردہ ڈالا۔ اور آج بھی میں تیری مغفرت کرتا ہوں، چنانچہ اسے اس کی نیکیوں کی کتاب دے دی جائے گی، لیکن کافر اور منافق کے متعلق ان پر گواہ (ملائکہ، انبیاء، اور تمام جن و انس سب) کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ باندھا تھا۔ خبردار ہو جاؤ! ظالموں پر اللہ کی پھٹکار ہو گی۔ (بخاری)