وزیراعلیٰ کو اراضی الاٹمنٹ کا اختیار کس نے دیا؟ سندھ ہائیکورٹ

134

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں نادرن بائی پاس پر فیروز شیدہ گوٹھ اراضی پر تنازع سے متعلق سماعت،انڈسٹریز کے وکیل نے بتایا کہ6 ایکٹر اراضی ہمیں انڈسٹری کیلیے دی گئی، ضابطے کے مطابق ڈی سی نے زمین الاٹ کی، عدالت کاکہناتھا کہ ڈی سی اتنا طاقتور ہے کہ 6 ایکٹر زمین انڈسٹری کیلیے دے دے؟ انڈسٹریز کے وکیل نے بتایا کہ 2011ء میں وزیراعلی نے الاٹمنٹ کا حکم دیا، عدالت نے استفسار کیا کہ وزیراعلی سندھ کو کس نے اختیار دیا؟ قبل ازیں عدالت کاکہناتھا کہ گوٹھ آباد کرنا قبضہ کرنے کا لائسنس ہے، بتایا جائے قیمتی زمین کیسے کوڑیوں کے بھاؤ دی گئی؟ ناردرن بائی پاس پر گوٹھ کہاں سے آگئے؟ حکومت نے جو کارنامے جاری کیے ان میں سے ایک یہ بھی ہے،اتنی بڑی بڑی زمینیں دیکھ کر حیرانی ہوتی ہے، تمام فریقین اپنے جوابات جمع کرائیں، آنکھوں میں دھول جھونکنے والے جوابات ہرگز جمع نہ کرائے جائیں، عدالت نے بورڈ آف ریونیو و دیگر اداروں سے وضاحت طلب کرلی۔ سرکاری وکیل کاکہناتھا کہ یہ گوٹھ اور انڈسٹری پلاٹ کا تنازع ہے، درخواست گزار کے وکیل کاکہنا تھا کہ 20 ایکٹر گوٹھ آباد کیلیے الاٹ کی گئی،عدالت کاکہناتھا کہ 20 ایکٹر گوٹھ کیلیے کیسے الاٹ ہوسکتی ہے؟ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ 4 ایکٹر رفاہی پلاٹس کیلیے زمین رکھی گئی، سرکاری وکیل کاکہناتھا کہ مختار کار نے جواب جمع کرا دیا، عدالت کاکہناتھا کہ گوٹھ آباد اسکیم بنائی جاتی ہے یا پرانے گوٹھ کو لیز دی جاتی ہے؟۔