تیز ہوائوں اور گرد و غبار کے طوفان کے باوجود دھرنا 22 ویں روز بھی جاری

826
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کے22ویں روز شرکاء سے خطاب کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر تیز ہواؤں اور گرد وغبار کے طوفان کے باوجود دھرنا بائیسویں روز بھی جاری رہا ،شرکا انتہائی خراب موسم کے باوجود بھی نظم و ضبط اور استقامت کامظاہرہ کرتے ہوئے اسمبلی کے سامنے ڈٹے رہے ۔طوفانی ہوا چلنے کی وجہ سے دھرنے کے ٹینٹ ، قناتیں، بینرز، لائٹس گر گئیں لیکن دھرنا جاری رہا،امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ودیگر قائدین دھرنے کے شرکا کے ساتھ موجود رہے، دھرنے کے شرکا نے ڈٹے ر ہنے اوردھرنے میں بیٹھے رہنے کا عزم کیا ہے۔ امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے کے شرکا ،پاکستان اسٹیل لیبر یونین (پاسلو)سمیت مختلف وفود اور میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم بامقصد اور سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں،حالات اور موسم کیسا ہی ہو ہم تھکیں گے نہ جھکیں گے اور نہ اہل کراچی کے حق پر مبنی مطالبات سے پیچھے ہٹیں گے،جماعت اسلامی کل بروز اتوار23جنوری کو ایک بڑا جلسہ عام کرے گی جس سے امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق خصوصی خطاب کریں گے،پیپلزپارٹی بلدیاتی اختیارات کو باربار آمر مشرف کا نظام کہتی ہے ،ہمارا مشورہ ہے کہ چیئرمین بلاول زرداری اور تمام صوبائی وزرا پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے 1972ء میں دیے گئے بلدیاتی اختیارات کامطالعہ کریں اور 2001ء کے نہ سہی 1972 ء کے بلدیاتی اختیارات ہی دے ہم سمجھیں گے کہ آپ نے اپنی پارٹی کے بانی سے وفا کی ۔ہم سعید غنی خاصخیلی کو بتانا چاہتے ہیں کہ 1972ء کے بلدیاتی قانون میں بھی فنکشن آف پلاننگ،ڈیولپمنٹ اینڈ ٹاؤن ایمپروومنٹ،ماسٹر پلان ٹاؤن پلاننگ کنٹرول، ڈیولپمنٹ کنٹرول، بلڈنگ ریگولیشن،لائسنس آف آرکیٹیکٹ اینڈ ٹاؤ ن پلانرز،لینڈ ڈیولپمنٹ تمام تر قیاتی اسکیمیں اور پبلک ہاؤسنگ کے محکمے سب کے ایم سی کے پاس تھے۔ 1972ء کے قانون میں تمام پبلک ہیلتھ سروسزاوراس کی منصوبہ بندی و ترقی،مینٹیننس، سیوریج سسٹم اور بلک واٹر سپلائی،تمام اسپیشل و جنرل اسپتالوں و میٹرنٹی ہومز کا کنٹرول،تمام قبرستانوں کا انتظام ،فائر فائٹرزسروسز،ہائی ویز و اہم پل،پبلک روڈو برساتی نالوں کی منصوبہ بندی،تعمیر و ترقی میٹروپولیٹن ٹرانسپورٹ اور ٹریفک کنٹرول سب کا انتظام کے ایم سی کے ماتحت ہوتا تھا۔سعید غنی خاصخیلی خود فیصلہ کریں کہ یہ سارے اختیارات اور محکمے کسی فوجی یا سیاسی آمر نے کے ایم سی کو دیے تھے؟،ہم بھی آج کراچی کے لیے یہی اختیارات مانگ رہے ہیں۔ امیرجماعت اسلامی کراچی نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کو میگا سٹی کا درجہ دیا جائے ،دیہی و شہری آبادی میں یکساں تناسب سے نئی حلقہ بندیاں کی جائیں ،بین الاقوامی طرزکا ٹرانسپورٹ کا نظام دیا جائے،شہر میں میئر ،ڈپٹی میئر ، کونسل کے ارکان کا براہ راست انتخاب کیا جائے ، کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کا نگران بااختیار میئر کو بنایا جائے ،بااختیار شہری حکومت کے ماتحت صحت ، تعلیم، اسپورٹس، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا مربوط نظام بنایا جائے، کے ڈی اے ،ایس بی سی اے ،واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ،سٹی پولیس وٹریفک پولیس سمیت بلدیاتی ادارے میگاسٹی گورنمنٹ کے ماتحت کیے جائیں ،کوٹا سسٹم ختم اورنئی مردم شماری ڈی فیکٹو کے بجائے ڈیجور طریقے سے کی جائے۔