کورونا کی تازہ لہر

361

ملک میں ایک سال بعد کورونا کی وبا ایک بار پھر پھیل گئی ہے۔ کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے نئی پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ کورونا سے متاثر ہونے والے شہروں میں کراچی سب سے آگے ہے۔ جس کی شرح 40 فی صد تک پہنچ گئی ہے، جب کہ حیدر آباد میں 13 فی صد، لاہور میں 14 فی صد، راولپنڈی میں 10 فی صد، اسلام آباد میں 11 فی صد، پشاور میں 10 فی صد، مظفر آباد میں 21 فی صد کورونا کے متاثرہ مریض پائے گئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ تناسب پی سی آر ٹیسٹ کے نتیجے میں سامنے آئے ہیں۔ متاثرہ لوگوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور وزیر خزانہ شوکت ترین بھی اس وبا سے متاثر ہوگئے ہیں، جب کہ شہباز شریف دوسری بار کورونا سے متاثر ہوئے ہیں، جب سے عالمی وبا آئی ہے گزشتہ برس وبا کے پھیلائو میں کمی آئی تھی، لیکن اب اچانک وائرس کی نئی قسم سامنے آگئی ہے۔ جس کی وجہ سے معمولاتِ زندگی ایک بار پھر متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا کی پانچویں لہر کا سامنا کررہے ہیں لیکن کاروباری مراکز بند نہیں کریںگے۔ چھوٹے اور درمیانے کاروبار کرنے والوں کے لیے نئی پالیسی کی اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا جیسا بحران 100 سال میں ایک بار آتا ہے، اس کا کسی حکومت نے سامنا نہیں کیا۔ پاکستان نے بہترین طریقے سے لوگوں کو بچایا جس کی عالمی اداروں نے تصدیق کی ہے، ان شاء اللہ ہم نئی لہر سے بھی نکل جائیں گے۔ کورونا کی نئی لہر کا جائزہ لینے کے لیے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کا اجلاس وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی صدارت میں ہوا جس میں مریضوں کی شرح ملک بھر میں کورونا کی صورت حال اور احتیاطی تدابیر کا جائزہ لیا گیا۔ جب کہ این سی او سی 27 جنوری کو دوبارہ جائزہ لے گی۔ جن شہروں میں مریضوں کی اوسط شرح 10 فی صد سے زائد ہے وہاں نئی پابندیاں عائد کی جارہی ہیں۔ گزشتہ برس کورونا کے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں کمی کے باعث کاروباری مراکز اور بازاروں پر عائد پابندیاں اٹھالی گئی تھیں اور معمولات زندگی بحال ہورہے تھے۔ ایک بار پھر عالمی سطح پر بھی اور پاکستان میں بھی کورونا کے پھیلائو میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ اس بات پر ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے اہل پاکستان کو نسبتاً اس وبا کی تباہ کاری سے مجموعی طور پر محفوظ رکھا ہے۔ کورونا کے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں تو اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جب کہ اموات کی شرح کم ہے۔ ماہرین کے مطابق اگرچہ تازہ لہریں، اموات یا سنگین حالت والے مریضوں کی تعداد گزشتہ لہر کے مقابلے میں کم ہے لیکن ملک کے نظام صحت پر دبائو پڑنے کا خطرہ موجود ہے۔ پوری دنیا اس وبا کا مقابلہ کررہی ہے لیکن ابھی تک مختلف اقدامات کے باوجود کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے۔ کورونا کی وبا سے متاثر ہونے والے ملکوں میں ترقی یافتہ ممالک آگے ہیں یہاں تک کہ جاپان میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔ اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے لاک ڈائون کی پابندیوں کا ایک بار پھر خطرہ سامنے آگیا ہے۔ جس کی وجہ سے معمولاتِ زندگی متاثر ہوسکتے ہیں۔ اس وقت 10 فی صد سے زائد شرح والے شہروں میں شادی بیاہ کی تقریبات اور عوامی اجتماع کی جگہوں پر نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ فی الحال اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس وبا نے کاروباری سرگرمیوں کے ساتھ سب سے زیادہ تعلیم کو متاثر کیا ہے۔ انسانی عقل ابھی تک اس وبا پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ اس امر کی ضرورت پہلے سے بڑھ گئی ہے کہ اس بیماری کے بارے میں پاکستان میں بھی تحقیق کی جائے۔ پاکستان کے حالات کے مطابق علاج تجویز کیا جائے۔