فرانس میں ایغوروں پر مظالم کیخلاف قرارداد ، حجاب پر پابندی عائد

273
پیرس: فرانسیسی پارلیمان میں سنکیانگ کے ایغور مسلمانوں پر مظالم کے خلاف بل منظور کیا جارہا ہے

پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) فرانسیسی پارلیمان نے مسلمانوں خواتین کے حجاب پہن کرکھیلوں کے مقابلوں میں شرکت پرپابندی کی قرارداد منظورکرلی۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق حجاب پرپابندی کے حق میں 160 اورمخالفت میں 143 ووٹ ڈالے گئے۔ حجاب پرپابندی کی ترمیمی قرارداد انتہاپسند دائیں بازو کے گروپ نے دی تھی۔ قرارداد میں کھیلوں کے مقابلوں میں حجاب پہن کرشرکت پرپابندی کے لیے نظم و ضبط کی خلاف ورزی کو جواز بنایا گیا ۔ خبررساں اداروں کے مطابق فرانسیسی سینیٹ اورایوان زیریں کے ارکان پرمشتمل کمیشن قرارداد کے مسودے کوحتمی شکل دے گا۔دوسری جانب فرانسیسی پارلیمان کے ایوان زیریں میں چینی صوبے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کے خلاف کیے جانے والے ریاستی کریک ڈاؤن پر ایک مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔ چین میں سرمائی اولمپکس مقابلوں سے چند روز پہلے منظور کی گئی اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سنکیانگ میں مسلم اقلیت کی نسل کشی قابل مذمت ہے۔ یہ قرارداد اپوزیشن سوشلسٹ پارٹی نے پیش کی تھی ، تاہم حکمران جماعت کے علاوہ دیگر پارٹیوں نے بھی اسے متفقہ طور پر منظور کیاہے۔واضح رہے کہ سنکیانگ چین کا نیم خود مختار علاقہ ہے،جہاں ایغور نسل کے مسلمان آباد ہیں۔ چینی حکومت نے ایک عرصے سے وہاں ذہنی تربیتی پروگرام کے نام پر انسانیت سوز تشدد شروع کررکھا ہے۔ اقوام متحدہ ، برطانیہ ، امریکا اور انسانی حقوق کے کئی عالمی ادارے سنکیانگ کی جیلوں میں انسانیت سوز سلوک کی مذمت کرچکے ہیں۔ اس دوران وہاں سے رہا ہونے والے کئی افراد کے انٹرویو بھی منظر عام پر آچکے ہیں،جنہوں نے سرکاری قیدخانوں میں آنکھوں دیکھا حال بیان کیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بیجنگ کی سرپرستی میں سنکیانگ کو ایک قیدخانے میں تبدیل کردیا گیا ہے اور وہاں منظم انداز میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ وہاں مسلمانوں کو حرام کھانے اور مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے،جب کہ خواتین سے زیادتی بھی کی جاتی ہے۔ ادھر فرانسیسی حکومت مسلمانوں کے حوالے سے دہرا معیار اپنائے ہوئے ہے۔ ایک طرف وہ چین میں مسلمانوں کے حقوق پر واویلا کررہی ہے تو دوسری طرف اپنے ہی میں مسلمانوں اور خاص طور پر باحجاب خواتین پر زمین تنگ کرنے کے مذموم اقدامات کیے جارہے ہیں۔