لاپتا افراد کیس: عدالت تفتیشی اداروں کی کارکردگی پر برہم

117

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کی بازیابی اور اہلخانہ کی کفالت سے متعلق مختلف درخواستوں کی سماعت کے دوران تفتیشی اداروں پر اظہار برہمی۔ سماعت کے موقع پر عدالت میں لاپتا شہریوں کے اہلخانہ کی بڑی تعداد موجود تھی، عدالت نیتفتیشی افسران کی کارکردگی پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ جو شہری لاپتا ہے وہ کیا کام کرتا تھا، صحیح جواب نہ دینے پر عدالت کا تفتیشی افسر پر اظہار برہمی ۔ عدالت کاکہناتھا کہ 7, 8سال سے لوگ لاپتا ہیں مگر آپ نے ابھی تک تفتیش میں یہ پتا نہیں لگایا کے وہ کیا کرتا تھا، آپ کے پاس اتنے اختیارات مگر آپ ان اختیارات کا استعمال کیوں نہیں کرتے ؟سال سے انکوائری چل رہی ہے مگر رزلٹ کچھ نہیں ملا، آپ لوگ کیا کام کرتے ہیں ؟ آتے ہیں چائے پی کے چلے جاتے ہیں، جن کے اپنے لاپتا ہیں ان کاحق ہے جاننے کا، بتائیں کہ ان کے پیارے کہاں ہیں ؟۔عدالت میں لاپتا شخص کی اہلیہ کاکہناتھا کہ میرا شوہر 7 سال سے لاپتا ہے ایک ہی کمانے والا تھا،عدالت کاکہناتھا کہ ہم معاوضے کے لئے آرڈر کریں گے۔ درخواست گزار کے وکلاکاکہناتھا کہ جو لوگ اتنے سال سے لاپتا ہیں ان کے گھر والوں کی کفالت کا حکم دیا جائے، عدالت کاکہناتھا کہ لاپتا شہریوں سے متعلق تفصیلات جمع کرائیں کہ وہ کیا کرتے تھے ؟ کتنی انکم تھی اور ان کے خاندان میں کتنے افراد ہیں اخراجات کیا ہیں ؟عدالت نے درخواست گزار کے وکلاء سے 15 دن میں تفصیلات طلب کرتے ہوئے درخواستوں کی مزید سماعت 2 فروری تک ملتوی کردی۔