سانحہ مری رپورٹ پیش،سی پی او راولپنڈی اسسٹنٹ کمشنر مری سمیت 15 افسران معطل

250

لاہور/ راولپنڈی (نمائندہ جسارت/ خبر ایجنسیاں) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارکو سانحہ مری کی انکوائری رپورٹ پیش کردی گئی اور 15افسروں کو عہدوں سے ہٹا دیاگیا ۔ ان میں کمشنر راولپنڈی ڈویژن، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی، سی پی او، اے سی مری اور دیگر افسران شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدارنے وزیراعلیٰ آفس میں پریس کانفرنس میں بتایا کہ انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر15 افسروں کو عہدوں سے ہٹا کر کارروائی کی جا رہی ہے ‘ مری میں ہونے والا سانحہ ہر لحاظ سے افسوسناک اور انتہائی تکلیف دہ ہے‘ کوئی ذی روح ایسا نہیں جس نے اس حادثے کی شدت کو محسوس نہ کیا ہو‘ہم پوری قوم کے ساتھ سانحہ مری کے متاثرین کے دکھ میں شریک ہیں۔ سانحہ مری کی تحقیقاتی رپورٹ کے مندرجات کے مطابق تمام متعلقہ محکمو ں کی غفلت ثابت ہوئی ہے۔ افسران واٹس ایپ پر چلتے رہے اور صورتحال کو سمجھ ہی نہ سکے‘ افسران نے صورتحال کو سنجیدہ لیا نہ کسی پلان پرعمل کیا جبکہ کئی افسران نے واٹس ایپ میسج بھی تاخیر سے دیکھے۔ رپورٹ کے مطابق سی پی او، سی ٹی او بھی ذمے داری پوری کرنے میں ناکام رہے جبکہ محکمہ جنگلات اور ریسکیو 1122 کا مقامی آفس بھی ڈلیور نہ کرسکا اور ہائی وے محکمہ بھی ذمے داری ادا کرنے میں ناکام رہا۔ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے سانحہ مری پر پنجاب حکومت کے خلاف جماعت اسلامی کے رہنما محمد سفیان عباسی کی درخواست پر سماعت 26 جنوری تک ملتوی کر تے ہوئے تمام اداروں سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے قرار دیا کہ انتظامیہ کو 22 افراد کے مرنے کے بعد اپنی انتظامی کمزوریوں کا علم ہوا‘ جو چیز حکام کے علم میں نہیں وہ آئندہ تاریخ پر لکھ کر عدالت کو فراہم کریں عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ 50 سے 60 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چلی لیکن انتظامیہ اور متعلقہ مشینری کدھر تھی‘ یہ پاک فوج کا کام نہیں کہ آکر ٹریفک چلا ئے۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی مر ی غلام احمد عباسی، صدر الخدمت فائونڈیشن مری عطالرحمن عباسی، سجاد الحسن عباسی، حماد المحمدعباسی، ثاقب سراج عباسی اور دیگر بھی موجو د تھے۔ محمد سفیان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کر تے ہو ئے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کہ وزیراعلیٰ پنجاب فوری طور پر مستعفی ہوں اور اس واقعے کی محکمہ جاتی انکوائری کے بجائے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے اور ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔