جے یو آئی کو وراثت قرار دینے کیلیے دلائل کا آغاز ہوگیا، حافظ حسین

251

کوئٹہ (نمائندہ جسارت) جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سینئر رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امراء اور صدور مولانا شبیر احمد عثمانی، مولانا احمد علی لاہوری، مولانا عبداللہ درخواستی، مولانا حامد میاں، مولانا سراج احمد دین پوری اور مولانا عبدالکریم آف بیر شریف وغیرہ کی قیادت میں ترقی کی منازل طے کرنے والی جماعت جمعیت علماء اسلام پاکستان کو اپنی خاندانی وراثت قراردینے کیلیے اب دلائل دینے کی کوششوں کا آغاز کیا گیا ہے، اس سے پتا چلتا ہے کہ جمعیت علماء اسلام پاکستان کو موروثی پارٹی بنانے کیخلاف اٹھنے والی آوازیں موثر ثابت ہو رہی ہیں۔ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا اور مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پارٹی کے اندر اپنے پورے خاندان کو نوازنے کے جواز کیلیے اب موروثیت کو (نعوذباللہ) انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت بھی قرار دیا گیا لیکن دلیل کے طور پر انہوں نے مثال گاندھی، نہرو اور جان کنیڈی خاندانوں کی دی، اس سے اب پوری ’’بلی‘‘ تھیلے سے باہر آچکی ہے حالانکہ موروثیت انبیاء کرام علیہم السلام کی نہیں بلکہ مسلم لیگ(ن) کی سنت ہے اور قربت کا اثر تو ہوتا ہی ہے اس لیے کہا جاتا ہے کہ ’’خربوزے کو دیکھ کرخربوزہ رنگ پکڑ تا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا جمعیت علماء اسلام پاکستان میں موروثیت کو پروان چڑھا نے کیلیے ’’دیانت فری‘‘ انتخابات کے انعقادکا ڈھونگ رچایا گیا اور جمعیت علماء اسلام پاکستان کے پرانے اور اصل دستور اساسی میں مبینہ طور پر ترامیم بھی کی گئیں۔