صنعتکاروں کا لوکل ٹیکسز ، پرڈرابیک بند کرنے پر تشویش کا اظہار

549

کراچی (اسٹاف رپورٹر)نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(نکاٹی) کے صدر فیصل معز خان نے لوکل ٹیکسز اور لیویز پر ڈرا بیک کے حوالے سے پالیسی واضح نہ ہونے اور ڈرابیک کے لیے دیے جانے والے ریفنڈ کو یکم جولائی 2022 سے بند کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے تحت تمام بینک یکم جولائی 2022 کے بعد کوئی دستاویزات نہیں لیں گے۔ڈی ایل ٹی ایل پالیسی کو کسی وجہ سے واپس لیا جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں کاروبار خاص طور پر ملکی برآمدات تباہ ہو جائیں گی اور برآمدکنندگان مالی بحران کا شکار ہوجائیں گے۔ صدر نکاٹی فیصل معز خان نے وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت وسرمایہ کاری عبدالرزاق داؤدکو ارسال کیے گئے ایک خط میں اپیل کی کہ ملکی برآمدات اور کاروبارکوتباہی سے بچانے کے لیے ڈی ایل ٹی ایل پالیسی کو جاری رکھا جائے بصورت دیگر غیر ملکی خریداروں سے برآمدکنندگان کے سودے متاثر ہوں گے جس سے برآمدی آرڈرز کوناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اور ملکی معیشت پر اس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے لہٰذا حکومت اس حوالے سے مثبت حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے۔ مشیر تجارت کو خط میں کہا گیا ہے کہ ڈی ایل ٹی ایل پالیسی کا اعلان 5 سال کے لیے کیا گیااوربرآمد کنندگان کی سہولت کے لیے وزارت تجارت نے ایس آر او 711(I)/2018 کے تحت ٹیکسٹائل ،نان ٹیکسٹائل اور برآمدکنندگان کو مقامی ٹیکسوں ،لیویز پر ڈیوٹی ڈرا بیک کی سہولت فراہم کی تھی تاہم 6 ماہ گزرنے کے باوجود کوئی مثبت اورحکومت کی طرف سے مربوط پالیسی سامنے نہیں آئی اور نہ ہی بینکوں کوڈی ایل ٹی ایل کے بارے میں جامع پالیسی سے آگاہ کیا گیا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان یکم جولائی سے جاری ایکسپورٹ کی دستاویزات قبول نہیں کررہا جس کی وجہ سے پاکستان کے تمام بینک بھی انکار کررہے ہیں۔ یہ بھی واضح نہیں کہ یہ پالیسی موجود ہے یا ختم کردی گئی ہے۔فیصل معز خان نے مزید کہا کہ ا ن سہولیات کی ترغیبات کا مقصد برآمدات کو زیرو ریٹیڈ کرنا ہے جس کا مطلب ہے کہ پہلے سے ادا کیے گئے ٹیکس کے مساوی رقم کی واپسی یا ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دے کر ادا کردہ ٹیکس کے اثرات کو ختم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 17فیصد سیلز ٹیکس واپس لیا جائے کیونکہ خام مال کی لاگت بہت زیاد ہ بڑھ گئی ہے اسی کے ساتھ ساتھ شپنگ فریٹ میں بھی اضافہ ہو چکا ہے اورکاٹن کے قیمتیں بھی بڑھ چکی ہیں جس کی وجہ سے مالی بحران بھی بڑھ گیا ہے لہٰذاعالمی مارکیٹوں سے مسابقت کر نا ناممکن ہو چکا ہے۔